Showing posts from 2014

ذہن گلزار ہو گیا ہوگا ۔ عبدالحمید عدم

ذہن گلزار ہو گیا ہوگا ۔ عبدالحمید عدم ذہن گلزار ہو گیا ہوگا باغباں یار ہو گیا ہوگا بات سرکار بن گئی ہوگی کام سرکار ہو گیا ہوگا پھول اس زلف س...

جوگن کا بنا کر بھيس پِھرے ۔ ابن انشا

جوگن کا بنا کر بھیس پھرے بِرہن ہے کوئی جو دیس پھرے سینے میں لیے سینے کی دکھن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن پھولوں نے کانٹوں نے کہا کچھ دیر ٹ...

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں - ابن انشا

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں تم انشاؔ جی کا نام نہ لو، کیا انشاؔ جی سودائی ہیں ہیں لاکھوں روگ زمانے میں، کیوں عشق ہے رُ...

اسے اپنے فردا کی فکر تھی ۔۔۔ زاہد فخری

اُسے اپنے فردا کی فکر تھی، وہ جو میرا واقفِ حال تھا وہ جو اس کی صبحِ عروج تھی، وہی میرا وقتِ زوال تھا میرا درد کیسے وہ جانتا، میری بات ک...

کل شب دلِ آوارہ کو سِینے سے نِکالا ۔۔۔۔ اقبال ساجد

کل شب دلِ کافر کو سینے سے نکالا یہ آخری کافر بھی مدینے سے نکالا یہ فوج نکلتی تھی کہاں خانۂ دل سے یادوں کو نہایت ہی قرینے سے نکالا میں خو...

خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم ۔ رئیس امروہوی

خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم صدیوں تک اہتمامِ شبِ ہجر میں رہے صدیوں سے انتظارِ سَحر کر رہے ہیں ہم ذ...

ہم جو کہنے کو خزاں میں بھی ہرے رہتے ہیں - مشتاق عاجز

ہم جو کہنے کو خزاں میں بھی ہرے رہتے ہیں موسمِ گل میں بھی اندر سے مرے رہتے ہیں تم کو آنا ہو تو آ جاؤ مگر یاد رہے ہم ذرا اپنے زمانے سے پر...

پارہ پارہ ہوا پیراہنِ جاں - رضی ترمذی

پارہ پارہ ہوا پیراہنِ جاں پھر مجھے چھوڑ گئے چارہ گراں کوئی آہٹ نہ اشارہ نہ سراب کیسا ویراں ہے یہ دشتِ اِمکاں چار سُو خاک اُراتی ہے ہوا از...

لب اگر یوں سیے نہیں ہوتے ۔ محسن بھوپالی

لب اگر یوں سیے نہیں ہوتے اس نے دعوے کیے نہیں ہوتے خوب ہے، خوب تر ہے، خوب ترین اس طرح تجزیے نہیں ہوتے گر ندامت سے تم کو بچنا تھا فیصلے خود کی...

اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے - محسن بھوپالی

جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے اس حادثۂ وقت کو کیا نام دیا جائے میخانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے ...