جوگن کا بنا کر بھيس پِھرے ۔ ابن انشا

جوگن کا بنا کر بھيس پِھرے ۔ ابن انشا

جوگن کا بنا کر بھیس پھرے
بِرہن ہے کوئی جو دیس پھرے

سینے میں لیے سینے کی دکھن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن
پھولوں نے کانٹوں نے کہا
کچھ دیر ٹھہر دامن نہ چھڑا
پر اس کا چلن، وحشی کا چلن، آتی ہے ہے پون جاتی ہے پون

اس کا تو کہیں مَسکن نہ مکاں
آوارہ بہ دل آوارہ بہ جاں
لوگوں کے ہیں گھر لوگوں کے وطن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن

یہاں کون پوَن کی نگاہ میں ہے؟
وہ جو راہ میں ہے، بس راہ میں ہے
پربت کہ نگر، صحرا کے چمن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن

رُکنے کی نہیں جا، اٹھ بھی چکو
انشا جی چلو، ہاں تم بھی چلو
اور ساتھ چلے دُکھتا ہوا مَن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابنِ انشا