شہر آشوب کی تعریف اور امثال

اردو شاعری میں شہرِ آشوب کیا ہے؟ دیکھیے جامع اور مفصل تعریف
وہ نظم جس میں کسی ملک، شہر یا معاشرے کی اقتصادی، سیاسی یا معاشرتی دیوالیہ پن اور اس کے مکینوں کے مختلف طبقوں کی مجلسی زندگی کے پہلوؤں کا نقشہ، ہجویہ اور طنزیہ انداز میں پیش کیا جائے اصطلاحاََ "شہرِ آشوب" کہتے ہیں۔

شہرِ آشوب کے لیے کسی مخصوص "فارم" کی قید نہیں، البتہ مثنوی کی بحر اس کے لیے زیادہ موزوں سمجھی جاتی ہے لیکن مسدس اور دیگر کئی ہیئتوں میں شہرِ آشوب لکھے گئے ہیں۔

موضوع کے اعتبار سے شہرِ آشوب میں کسی علاقے کی طوائف الملوکی (Lawlessness) کسی سیاسی یا معاشی حادثے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کا بیان اور بالخصوص وہاں کے دستکاروں، پیشہ وروں، صناعوں اور کاریگروں کی پریشانی کا تذکرہ شامل ہے۔

تاریخِ عالم کے مد و جزر کے ساتھ ساتھ شہرِ آشوب کی بھی طویل تاریخ ہے۔ آج کا شہرِ آشوب خود انسانی ذات کی بے بسی اور نفسیاتی مسائل کا نوحہ ہے۔