انگڑائی پر اردو اشعار
★
دریائے حُسن اور بھی دو ہاتھ بڑھ گیا
انگڑائی اُس نے نشہ میں لی جب اٹھا کے ہاتھ
(راسخؔ لکھنوی)
★
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا مجھے تو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ
(نظام رامپوری)
★
دیر تک اس شبہ میں دیکھا ہلال
یہ کسی کافر کی انگڑائی نہ ہو
(سائل دہلوی)
★
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
(پروین شاکر)
★
جزر و مَد حسن کے دریا میں نظر آتا ہے
قابلِ دید ہے عالم تری انگڑائی کا
(عزیز لکھنوی)
★
جہاں جاگے وہیں انگڑائیاں لو
یہاں پھیلائی ہے سستی کہاں کی
(مشتاق دہلوی)
★
انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا جانو بات مری تنہائی کی
(قتیل شفائی)
★
انگڑائی لے کے اپنا مجھ پر خمار ڈالا
کافر کی اس ادا سے بس مجھ کو مار ڈالا
(مصحفی امروہوی)
★
دبے فتنے قیامت بن کے اٹھتے ہیں قیامت ہے
وہ جب انگڑائیاں لے لے کے سینہ تان لیتے ہیں
(راسخ دہلوی)
★
راز اُبھرے ہوئے جوبن کا بتا دیتی ہے
چغلی کھانا ہے غضب یار کی انگڑائی کا
(صفیؔ امروہوی)
★
کون انگڑائی لے رہا ہے عدمؔ
دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں
(عبدالحمید عدمؔ)
★
کون یہ لے رہا ہے انگڑائی
آسمانوں کو نیند آتی ہے
(فراق گورکھپوری)
★
دونوں ہاتھوں سے لوٹتی ہے ہمیں
کتنی ظالم ہے تیری انگڑائی
(جگرا مراد آبادی)
Tags:
اردو اشعار