انگڑائی پر اردو اشعار

انگڑائی پر اردو اشعار
دریائے حُسن اور بھی دو ہاتھ بڑھ گیا
انگڑائی اُس نے نشہ میں لی جب اٹھا کے ہاتھ
(راسخؔ لکھنوی)

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا مجھے تو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ
(نظام رامپوری)
دیر تک اس شبہ میں دیکھا ہلال
یہ کسی کافر کی انگڑائی نہ ہو
(سائل دہلوی)

اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
(پروین شاکر)

جزر و مَد حسن کے دریا میں نظر آتا ہے
قابلِ دید ہے عالم تری انگڑائی کا
(عزیز لکھنوی)

جہاں جاگے وہیں انگڑائیاں لو
یہاں پھیلائی ہے سستی کہاں کی
(مشتاق دہلوی)

انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا جانو بات مری تنہائی کی
(قتیل شفائی)

انگڑائی لے کے اپنا مجھ پر خمار ڈالا
کافر کی اس ادا سے بس مجھ کو مار ڈالا
(مصحفی امروہوی)

دبے فتنے قیامت بن کے اٹھتے ہیں قیامت ہے
وہ جب انگڑائیاں لے لے کے سینہ تان لیتے ہیں
(راسخ دہلوی)

راز اُبھرے ہوئے جوبن کا بتا دیتی ہے
چغلی کھانا ہے غضب یار کی انگڑائی کا
(صفیؔ امروہوی)

کون انگڑائی لے رہا ہے عدمؔ
دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں
(عبدالحمید عدمؔ)

کون یہ لے رہا ہے انگڑائی
آسمانوں کو نیند آتی ہے
(فراق گورکھپوری)

دونوں ہاتھوں سے لوٹتی ہے ہمیں
کتنی ظالم ہے تیری انگڑائی
(جگرا مراد آبادی)