کمپنی کی حکومت از باری علیگ

کمپنی کی حکومت از باری علیگ
ایسٹ انڈیا کمپنی کی تاریخ قریباََ اڑھائی سو سال پرانی ہے۔ اس مدت کو تین دوروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلے دور میں جو سترھویں صدی میں شروع ہو کر پلاسی کی لڑائی پر ختم ہوتا ہے "کمپنی" ہندوستان میں اپنے تمام یورپی رقیبوں پر غلبہ پانے کے ساتھ ہی ہندوستان کے مختلف صوبوں کے سیاسی معاملوں میں دخل دیتی ہے۔ اس مدت میں کمپنی کے ملازموں نے ہندوستان کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے سمیٹا۔ کرناٹک کے ایک نواب نے کمپنی کی مجلس نظامت کے ممبروں کو لکھا تھا کہ "آپ کے ملازموں کا اس ملک میں کوئی خاص کاروبار نہیں ہے۔ کمپنی کی طرف سے انہیں بہت تھوڑی تنخواہ دی جاتی ہے لیکن اس پر چند ایک سال میں کمپنی کے ملازم لاکھوں روپیہ لے کر واپس جاتے ہیں۔ اس کمانی کے اسباب آپ بھی جانتے ہیں اور مجھ سے بھی چھپے ہوئے نہیں۔" پلاسی کی لڑائی کے بعد کمپنی کے ہاتھ میں تجارت کے ساتھ حکومت بھی آ جاتی ہے، حصے داروں کا منافع بڑھنے لگا، ملازموں نے لوٹ کھسوٹ بڑھا دی، برطانوی حکومت کی آمدنی میں لاکھوں کا اضافہ ہوا۔ ہندوستان سے حاصل کی ہوئی یا چھینی ہوئی دولت نے انگلستان میں مشینی اور صنعتی انقلاب پیدا کیے۔ ان انقلابوں نے جہاں ہندوستان کی عمومی معشیت کو نقصان پہنچایا وہاں انہوں نے برطانوی ہندوستان میں دیسی گماشتوں (بنیوں اور ساہوکاروں) کا ایک ایسا طبقہ پیدا کر دیا جو بہت سی پابندیوں سے آزاد تھا۔ پلاسی کی لڑائی کے بعد پچھتر سال تک کمپنی کا دوسرا دور رہا۔ اس دور میں کمپنی سے تجارت اور حکومت دونون پر قابض رہی۔ یہاں تک کے پارلیمنٹ کے ایک قانون نے کمپنی سے تجارت کا حق چھین لیا۔ کمپنی کا تیسرا دور آئندہ پچیس سال پر مشتمل تھا۔ اس دور میں کمپنی نے اپنے مقبوضات بڑھانے کی پالیسی اختیار کی۔ 1857ء کے ہنگامے کے بعد برٹش پارلیمنٹ نے کمپنی کے اختیارِ حکومت کو بھی ختم کر دیا۔ (باری علیگ)