تفہیم غالب از شمس الرحمٰن فاروقی pdf

محاسنِ کلامِ غالبؔ کا افتتاحی جملہ ضرب المثل بن گیا (ہندوستان میں مقدس کتابیں صرف دو ہیں) لیکن وہ ایک بڑے نثر نگار اور بڑے ذہن کا جملہ ہے جس کا کلامِ غالبؔ سے چنداں علاقہ نہیں، لیکن رشید احمد صدیقی کا یہ قول تہذیبی حوالے سے غالبؔ کی اہمیت کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے کہ مغلیہ عہد نے ہندوستان کو تین چیزیں دی ہیں۔ اردو زبان، تاج محل، اور دیوانِ غالبؔ۔

 شمس الرحمٰن فاروقی نے اپنے ایک چھوٹے سے جملے میں غالبؔ کی حیثیت کو صحیح تناظر میں سمیٹ لیا۔:
"غالبؔ ہمارے آخری بڑے کلاسیکی اور پہلے جدید شاعر ہیں۔"{alertInfo}