نرگسیت کیا ہے؟ دیکھیے جامع اور مفصل تعریف
نرگس پیلے رنگ کا ایک پھول ہے جس کی مشابہت آنکھ سے ہے۔
"خود اپنی ہر ہر ادا پر سو سو جان سے فدا ہونا "نرگسیت ہے۔ یعنی خود ہی محب، خود ہی محبوب، گویا بقولِ مرزا غالبؔ:
آرائشِ جمال سے فارغ نہیں ہنوز
پیشِ نظر ہے آئینہ دائم نقاب میں
اپنی ہی ذات میں اس قدر کھو جانا کہ کسی کو خاطر میں نہ لانا نرگسیت ہے جو ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ انگریزی میں اسے Narcissum کہتے ہیں۔ Narcissism کی اصطلاح اسی سے نکلی ہے جس کا مفہوم سمجھنے کے لیے ایک یونانی دیومالا کا جاننا ضروری ہے:
روایت ہے کہ نارسس ایک نہایت خوبصورت شخص تھا۔ پھولوں کی دیوی اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی مگر نارسس نے غرورِ حسن میں اس کی محبت کو ٹھکرا دیا۔ پھولوں کی دیوی نے ایک بڑے دیوتا Zeus سے مدد کی درخواست کی چنانچہ مارسس ایک شفاف ندی میں اپنا عکس دیکھ کر ایسا فریفتہ ہوا کہ اس نے وہیں ڈیرہ جما لیا اور زندگی بھر محویت کے عالم میں اپنا حسن و جمال آئینہء آب میں دیکھتا اور دیکھ دیکھ کر گھلتا رہا۔ جب نارسس مر گیا تو اسی ندی کے کنارے نرگس کا ایک پھول اُگ آیا جو شوقِ دیدار کا مظہر تھا۔
ظاہر ہے نرگس کا پھول فضا میں یونہی تک رہا ہوتا ہے جیسے حیرت و محویت کے عالم میں حسن و جمال کا نظارہ کر رہا ہو۔ اسی سے ماہرینِ نفسیات نے خود پسندی اور حبِ ذات کے لیے نرگسیت کی اصطلاح وضع کی ہے۔
یوں تو نرگسیت ہر شاعر میں ہوتی ہے جسے شاعرانہ تعلی کا نام دیا جا سکتا ہے مگر اس کا اظہار وہ بڑے سلیقے سے کرتا ہے لیکن جن لوگوں پر اس کا غلبہ کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے وہ نفسیاتی بیماری کے زمرے میں آتا ہے۔
Tags:
نرگسیت کیا ہے؟