Black Comedy کالا طربیہ Explained In Urdu
اس ترکیب کو پہلے پہل فرانسیسی ڈراما نگار، اے نوئی (Anouilh) نے استعمال کیا۔ 1930ء اور 1950ء کی درمیانی مدت میں اس نے جو ڈرامے لکھے تھے انہیں "گلابی پارے" اور "سیاہ پارے" کہا ہے۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ یہ ترکیب اس نے فراسیسی شاعر، اندرے بریتوں (Breton) کے انتخاب "کالے مزاح کی انتھالوجی" 1940ء، سے اخذ کی ہو۔ جس میں ایسی تحریروں کو یکجا کیا گیا تھا جو مزاحیہ انداز میں صدمہ انگیز، ڈراؤنے اور گھناؤنے معاملات کا جائزہ لیتی تھیں۔
کالا طربیہ ایسا ڈرامہ ہے جس میں آدرشوں اور اعلیٰ اقدار پر سے یقین اٹھ جانے کی عکاسی کی جاتی ہے۔ کلبیت کا زور ہوتا ہے۔ ایسے کرداروں سے واسطہ پڑتا ہے جن کے دل میں نہ تو کسی چیز پر یقین ہوتا ہے نہ امید باقی ہوتی ہے۔ ان کے حالات تقدیر کا اتفاقات کے تابع نظر نہیں آتے۔ ناقابلِ فہم قوتیں ان کو اپنے چنگل میں دبوچے رکھتی ہیں۔ گویا وہ اول تا آخر ایک لایعنی کشمکش میں گرفتار دکھائی دیتے ہیں۔ ڈراما نگار یہ کہتا معلوم ہوتا ہے کہ جب اختیار میں کچھ نہیں، بچاؤ یا نجات کی کوئی صورت نہیں تو کیوں نہ ہنسا ہی جائے۔ لیکن یہ زہر خند کٹیلا مزاح جو بھی ہے اپنے آپ میں ایک بے رحم کڑواہٹ ضرور رکھتا ہے۔
Tags:
کالا طربیہ