کلیات نظیر از نظیر اکبر آبادی pdf

کلیات نظیر از نظیر اکبر آبادی pdf
اردو زبان کے اولین عوامی شاعر نظیرؔ اکبر آبادی 1736ء سے 1739ء کے دوران دہلی میں پیدا ہوئے۔ یہ دور تھا جب مغلیہ سلطنت کا چراغ ٹمٹما رہا تھا۔ محمد شاہ رنگیلے کی حکومت پہلے ہی کمزور تھی نادر شاہ درانی کے حملے نے دہلی کو کو بالکل تباہ و برباد کر دیا تھا۔ ان پر آشوب حالات میں دہلی کے بہت سے شرفاء دہلی سے ہجرت کر کے دوسرے شہروں میں جا بسے تھے۔ اسی دورِ کشاکش میں نظیرؔ کا خاندان دہلی کی سکونت ترک کرے اکبر آبادی (آگرہ) میں آباد ہو گیا تھا۔ نظیرؔ کا اصل نام ولی محمد تھا۔ نظیرؔ اپنے بارہ بہن بھائیوں کی موت کے بعد زندہ بچے تھے۔ کہتے ہیں کہ ان کے باپ کو کسی فقیر نے دعا دی تھی کہ یہ بچہ زندہ رہے گا اور اپنی زندگی میں غیر معمولی شہرت اور ناموری حاصل کرے گا اور واقعی ہی ایسا ہوا۔ جب تک اردو زبان اور شاعری زندہ رہے گی نظیرؔ کا نام شہرت اور عظمت کے آسمان پر چمکتا رہے گا۔ 
نظیرؔ کی قوتِ مشاہدہ بہت زبردست تھی اپنے گرد و پیش کی چیزوں کو خوب دیکھا اور ان کی جزئیات پر بھی نظر ڈالی۔ "آگرہ کی تیراکی" پر جو نظیرؔ کی جو نظم ہے اُس میں تیراکی کے فن کے متعلق ایسی ایسی باتیں بیان کی ہیں جن کا اب سمجھنا بھی مشکل ہے۔ "کبوتر بازی" میں کبوتروں کی اقسام اور "ہنس نامہ" میں چڑیوں کی جتنی قسمیں لکھی ہیں وہ اردو ادیبوں کے لیے حیرت انگیز ہیں۔ نظیر نے دنیا کا کافی تجربہ کیا تھا۔ ہر طرح کے لوگوں سے ملے، ہر طرح کی مجلسوں اور مجمعوں میں شرکت کی، خود طرح طرح کے سوانگ بنائے، جوانی کی بہاریں لوٹیں، ایک لمبے عرصے تک بڑھاپے میں جب جوانی کے ہنگاموں سے فرصت ملی، دنیا اور دنیا والوں پر گہری نظر ڈالی، اور اُن سب کا نچوڑ اپنی اِن نظموں میں پیش کر دیا جو اُردو ادب میں دنیاوی معاملات کے لیے ہمیشہ شمعِ ہدایت بنی رہیں گی۔
جدت و اجتہاد کے اعتبار سے نظیرؔ اردو میں بلکل بے نظیر ہیں، کوئی دوسرا شاعر ان کی گرد کو بھی نہیں پہنچتا۔ نظیرؔ اکبر آبادی بحیثیت مجموعی اردو شعرا کی صفِ اول میں جگہ پانے کے مستحق ہیں، اور اردو ادب کے محسنین میں ان کی جگہ بہت ممتاز ہے۔