Deewan-e-Hafez دیوان حافظ by Hafez Shirazi
حافظ شیرازی پر بہت سی کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ ان میں سے اکثر میں پورا پورا زورِ قلم اس بات پر صرف کیا گیا ہے کہ حافظؔ لسان الغیب ہیں ان کے اشعار میں ایک ایسا خدائی جذبہ موجود ہے جو آئندہ واقعات کی خبر دے دیتا ہے۔ ان کی شراب جس کا وہ بہت زور شور سے ذکر کرتے ہیں معرفت کی شراب ہے۔ اسی طرح اک محبوب بھی اس دنیا کا باشندہ نہیں وہ ایک ایسا ماورائی وجود ہے جو کو پیغمبرانہ صلاحیتیں ودیعت کی گئی ہیں کچھ ایسے اربابِ علم بھی ہیں جو حافظؔ کو رندِ لم یزل سمجھتے ہیں۔ علامہ شبلی نعمانی یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ حافظ پر رندی و سرمستی کا جذبہ غالب تھا جس کو وہ نہایت جوش و خروش کے ساتھ ظاہر کرتے تھے لیکن ان کے شاہد و شراب کے متعلق وہ بھی کوئی واضح فیصلہ صادر نہیں کرتے وہ ان کی مستی پر ہی اپنے اظہارِ خیال کی بنیاد رکھتے ہیں جو شرابِ معرفت اور شرابِ انگور دونوں سے پیدا ہو سکتی ہے۔ حافظؔ کا ایک مشہور شعر ہے:
مے دو سالہ و محبوب چار دہ سالہ
ہمیں بس است مرا صحبتِ صغیر و کبیر
ظاہر ہے کہ شعر میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں وہ اپنے صحیح معنی پر دلالت کر رہے ہیں مے دو سالہ سے مراد وہ قدیم شراب ہے جسے اس کے نشہ اور تاثرات کے لحاظ سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور محبوبِ چہار دہ سالہ کا خطاب کسی ایسے نوخیز سے ہے جس پر ایرانی شعراء ہمیشہ سے ہوش و حواس نثار کرتے آئے ہیں۔ بہرحال ذیل میں حافظ شیرازی کا دیوان مع اردو ترجمہ دیا جا رہا ہے قارئین دیوان کو پڑھ کر فارسی شاعری کا خوب حظ اٹھا سکتے ہیں اور فیصلہ کر سکتے ہیں :)
Tags:
حافظ شیرازی