میرے دل میرے مسافر - فیض احمد فیض

مرے دل مرے مسافر دلِ من مسافرِ من - مرے دل مرے مسافر ہوا پھر سے حکم صادر کہ وطن بدر ہوں ہم تم دیں گلی گلی صدائیں کریں رُخ نگر نگر کا کہ سُراغ کوئی پائیں کسی یارِ نامہ بر کا ہر اک اجنبی سے پوچھیں جو پتا تھا اپنے گھر کا سرِ کوئے ناشنائیاں ہمیں دن سے رات کرنا کبھی اِس سے بات کرنا کبھی اس سے بات کرنا تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے شبِ غم بُری بلا ہے ہمیں یہ بھی تھا غنیمت جو کوئی شمار ہوتا ہمیں کیا بُرا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتا  ------ لندن 1978ء
دلِ مَن مسافرِ مَن
مرے دل مرے مسافر
دلِ من مسافرِ من
-
مرے دل مرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رُخ نگر نگر کا
کہ سُراغ کوئی پائیں
کسی یارِ نامہ بر کا
ہر اک اجنبی سے پوچھیں
جو پتا تھا اپنے گھر کا
سرِ کوئے ناشنائیاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شبِ غم بُری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا
ہمیں کیا بُرا تھا مرنا
اگر ایک بار ہوتا

------
لندن 1978ء