کلیات شیفتہ از نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ

کلیات شیفتہ از نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ
شیفتہؔ عمائد دھلی سے تھے۔ اردو میں استاذ الاساتذہ حکیم مومن خان مومنؔ مرحوم سے تلمذ تھا اور فارسی میں مرزا نوشہ سے مشورہ کرتے تھے۔ شعرائے دھلی کے قدیم انداز کی کیفیتیں جیسی ان کے کلام میں پائی جاتی ہیں، ویسی ان کے معاصرین میں سے کسی اور کو نصیب نہیں بلکہ حق یہ ہے کہ اس باکمال کے ساتھ دھلی کے قدیم طرزِ سخن کا خاتمہ ہو گیا اور اس کی ایک وجہ تھی، یعنی یہ کہ شیفتہؔ کے بعد، بہ استثنائے چند، اھلِ دھلی سے علوم و فنون کا چرچہ جاتا رہا۔ یہاں تک کے وہ فارسی سے بھی بیگانہ ہوتے گئے اور اس لی میر و میرزا، غالب و مومن کا رنگ جس کے مضمون کی بلندی، الفاظ کی متانت، ترکیبوں کی خوبی اعلیٰ درجے کی صحیح مذاق اور استعداد سے تعلق رکھتی ہے، ان کے قبضے سے نکل گیا۔