کلیات اختر شیرانی
کہو زاہد سے کیوں ہے اس قدر فردوس پر نازاں
ہزاروں جنتیں آباد ہیں تخیلِ اخترؔ میں
(آغا حشر کاشمیری)
شاعرِ حسن و جوانی حضرتِ اخترؔ شیرانی بلاشبہ ایک بہترین رومانی شاعر تھے۔ اپنے ہمعصر شعراء میں وہ منفرد و ممتاز ہی نہیں تھے بلکہ مقبول ترین شاعر تھے اور ان کی شاعری نے شہرت کے پر پرواز نکال کر بام عروج کو چھو لیا تھا۔ اخترؔ شیرانی کے ساتھ المیہ یہ ہوا کہ انہوں نے ترقی پسند تحریک پر لبیک نہیں کیا اور نہ ہی نام نہاد اشتراکیت پسند نقادوں کی پرواہ کی۔ ان کا نظریہ شاعری فی الواقع حقیقت پسندانہ تھا اور وہ فنِ شاعری میں افادی پہلو کے ہرگز قائل نہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اشتراکی ناقدوں نے ان کی شاعرانہ عظمت سے صرفِ نظر کیا اور انہیں وہ منصب و مقام نہیں دیا جس کے وہ صحیح معنوں میں مستحق تھے۔ ورنہ شعر و ادب میں انہوں نے اتنے قابل قدر اضافے اور تجربے کیے ہیں اور اتنے لائق و فائق کارنامے سر انجام دیے ہیں کہ ان کا نام اردو شعر و ادب میں ہمیشہ لیا جائے گا۔
Tags:
اختر شیرانی