Satwan Dar ساتواں در by Amjad Islam Amjad
رُتوں کے ساتھ دلوں کی وہ حالتیں بھی گئیں
ہوا کے سنگ ہوا کی امانتیں بھی گئیں
ترے کہے ہوئے لفظوں کی راکھ کیا چھیڑیں
ہمارے اپنے قلم کی صداقتیں بھی گئیں
جو آئے جی میں پکارو مجھے، مگر ہے یوں
کہ اس کے ساتھ ہی اس کی محبتیں بھی گئیں
عجیب موڑ پہ ٹھہرا ہے قافلہ دل کا
سکون ڈھونڈنے نکلے تھے وحشتیں بھی گئیں
یہ کیسی نیند میں ڈوبے ہوئے ہیں آدمی امجدؔ
کہ ہار تھک کے گھروں سے قیامتیں بھی گئیں
Tags:
امجد اسلام امجد