ڈاکٹر زواگو ناول از بورس پاسترناک مترجم یوسف صدیقی

ڈاکٹر زواگو ناول از بورس پاسترناک مترجم یوسف صدیقی

بورس پاسترنک کا ناول، "ڈاکٹر زواگو" اپنی پہلی اشاعت کے بعد سے آج تک دنیائے ادب میں موضوع بحث بنا رہا ہے۔ ناقدین کے ایک حلقے کا خیال ہے کہ پاسترنک نے انقلابِ روس سے اختلاف ہونے کے سبب محض اس کی مخالفت میں یہ ناول تخلیق کیا۔ اس خیال کو مزید تقویت اس بات سے حاصل ہوئی کہ اسے ادب کا نوبل اعزاز دے دیا گیا۔ جبکہ دوسرا حلقہ اس ناول کی ادبی اور فلسفیانہ عظمت کا قائل ہے اور اسے پاسترنک کے خلاق ذہن اور نکیلی قوتِ متخیلہ کی معراج قرنار دیتا ہے۔ 

پاسترنک کی ادبی زندگی کا آغاز بیسویں صدی کی دوسری دہائی میں ہوا۔ ابتدا سے پاسترنک باشعور قارئین اور ناقدین کا پسندیدہ فنکار رہا ہے لیکن عوامی مقبولیت اسے کبھی حاصل نہ ہو سکی۔ دراصل پاسترنک کا تعلق فن کاروں کی اس صف سے ہے جو براہِ راست عوام کو متاثر نہیں کرتے بلکہ خواص کے توسط سے ان کے فن پارے عوام تک پہنچتے ہیں۔ انقلاب کا عمل اور انقلاب کا انجام دونوں اس کی آنکھوں کے سامنے تھے۔ وہ بنیادی طور پر انقلاب دشمن نہیں تھا لیکن انقلاب کے لیے تمام زمین سرخ کر دینا اس کی نظر میں نامناسب تھا۔ پاسترنک شاعر تھا، وہ حساس دل کا مالک تھا، انسان دوستی اور ہمدردی کا جذبہ اس کے رگ و پے میں سمایا ہوا تھا وہ خون خرابے سے سمجھوتہ نہیں کر سکتا تھا۔ اور یہی جذبہ ڈاکٹر ژواگو کی تخلیق کا سبب بنا۔ اس ناول کا مرکزی کردار یوری یاژواگو کوئی اور نہیں پاسترنک کا ہی دوسرا روپ ہے۔ 
ڈاکٹر ژواگو کے کینوس میں روس کا 1905ء سے لے کر 1925ء تک کا زمانہ شامل ہے۔ یہ زمانہ مسلسل خانہ جنگی اور زبردست خون خرابے کا تھا۔ ہر شخص اپنے آپ کو غیر محفوظ اور لاوارث سمجھ رہا تھا۔ لوگوں کی اکثریت جو انقلاب کا ایک خوش آئیند تصور اپنے ذہن میں رکھتی تھی انقلاب سے نفرت کرنے لگی تھی۔ انقلاب کے اس موڑ سے پاسترنک بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا تھا۔