Yani یعنی by Jaun Elia

yani-book-pdf-by-jaun-elia

جونؔ جب "دل گلی " کی بات کرتا ہے  تو اس سے مراد صرف دل یا گلی ہی نہیں بلکہ دل جونؔ کے ہاں امروہے کی تہذیب کی علامت بن کر سامنے آیا ہے۔ جس کی گلیاں، محلے اس کی ذات کا حصہ ہیں۔ اس کی "حالتِ دل" اور "حالتِ حال افزا" میں گماں کی گلیاں، گمان کے گوشے اور دھیان کی سمادھیاں ہیں جو ایک پل بھی اس سے جدا نہیں ہوتے۔ ان کی یادیں اسے اپنے سحر میں جکڑے رکھتی ہیں۔ امروہے کی تہذیب کا وہ فرد اب اس تہذیب کا حصہ نہیں رہا لیکن وہ تہذیب اس کی ذات کا حصہ بن گئی ہے وہ دل کو کبھی گلی اور کبھی یادوں کی صورت میں دیکھتا ہے اور یہ یادیں کبھی اسے اَماں بخشتی ہیں اور کبھی بے اَماں کیے دیتی ہیں۔ 

ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں
بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں

پھر اس گلی سے اپنا گزر چاہتا ہے دل
اب اس گلی کو کون سی بستی سے لاؤں میں