انارکلی از امتیاز علی تاج

انارکلی از امتیاز علی تاج
امتیاز علی تاج 1900ء تا 1970ء شمس العلما سید ممتاز علی 1860ء تا 1935ء کے صاحبزادے تھے جو سرسید کے دوست اور رسالہ تہذیبِ نسواں کے مدیر تھے۔ امتیاز علی تاج بچوں کے رسالے "پھول"" کے مدیر کی حیثیت سے ادبی دنیا میں متعارف ہوئے۔ دارالاشاعت پنجاب کے کرتا دھرتا رہے اور تقسیمِ ہند کے بعد مجلس ترقی ادب کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ انہوں نے ڈراما انارکلی 1922ء میں لکھا جو دسمبر 1931ء میں چھپا۔ زمانہ وہ تھا جب ڈراما اسٹیج سے اپنا رشتہ توڑ کر ناول اور افسانے کی طرح پڑھی جانے والی صنف میں تبدیل ہو چکا تھا۔ خاموش فلم کی آمد آمد تھی، ریڈیو کا چلن بھی انارکلی کی چھپنے کے چند سال بعد ہی ہو گیا۔ انہوں نے اردو کے قدیم ڈارموں کے متن بھی تصحیح کے بعد شائع کیے لیکن انارکلی ہی کو ان کا کارنامہ قرار دینا چاہیے۔ 

انارکلی کی مقبولیت نے اردو دنیا کو بے حد متاثر کیا۔ ادب میں اس وقت رومانیت کا بول بالا تھا۔ ادبِ لطیف کی تحریک زوروں پر تھی۔ ایک طرف رومانیت سجاد حیدر یلدرم کے افسانوں، نیاز کی نثر، اور حجاب اسماعیل (جو بعد کو حجاب امتیاز علی) کے افسانوں میں تخیل کی رنگینی اور جزبے کی سرمستی کے سہارے نئی کیفیات کے اظہار کے لیے بڑی رنگین، زبان ڈھونڈ رہی تھی اور ایک تخیلی فضا تعمیر کر رہی تھی، دوسری طرف اقبال کی شاعری میں اس سرمستی میں فکری توانائی اور جزبے کے جوش اور پریم چند کے افسانے، اس میں دیہات میں بکھری حقیقتوں کی عکاسی کے ذریعے انسان کے ذہنی ارتفاع اور ایثار اور قربانی کے ذریعے حاصل ہونے والے باطنی نروان کے نئے امکانات تلاش کر رہے تھے۔ انارکلی میں رومانیت، وفورِ جذبات، تخیل اور جذبے کی قوت اور ازلی جبلتوں کے ٹکراؤ کی شکل میں ابھرتی ہے۔