فردوسِ بریں از شرر لکھنوی

فردوسِ بریں از شرر لکھنوی

مولانا عبدالحلیم شررؔ 1860ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حکیم تفضل حسین اودھ کے آخری تاجدار واجد علی شاہ کے ملازم تھے۔ واجد علی شاہ کی معزولی کے بعد وہ ان کے ساتھ مٹیا برج چلے گئے اور وہیں اقامت اختیار کرلی۔ نو سال کی عمر میں عبدالحلیم شررؔ بھی مٹیا برج چلے گئے۔ وہاں انہوں نے اپنے والد اور بعض دوسرے علما سے عربی اور فارسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ فنِ شاعری میں علی حیدر نظمؔ طبا طبائی کے شاگرد ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے لکھنؤ اور دہلی میں مزید تعلیم حاصل کی اور انگریزی میں بھی اچھی دستگاہ پیدا کرلی۔ 
مولانا شررؔ کو تاریخ، بالخصوص اسلامی تاریخ سے خاص دلچسپی تھی۔ ان کے ناولوں میں فردوسِ بریں ایسا ناول ہے جو فنی اعتبار سے کامیاب کہا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے نہ صرف ان کے بلکہ اردو کے تمام تاریخی ناولوں میں نمایاں مقبولیت حاصل ہوئی اوار کم و بیش تمام نقادوں نے اس کے پلاٹ کی دلکشی اور کردار نگاری کو سراہا۔ اس کے تمام کردار منفرد اور جاندار ہیں۔ اور اس کے پلاٹ کی تعمیر انتہائی فطری اور متوازن ڈھنگ سے ہوئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کی تمام تخلیقی صلاحیتوں اور تاریخی شعور نے اپنے مکمل اظہار کے لیے اسی ناول کا انتخاب کیا۔