Dushman Daar Aadmi دشمن دار آدمی Short Stories by Ahmed Daood
احمد داؤد کا افسانہ انسانی کتھا کی واردات کا تسلسل ہے۔ اسی لیے تاریخ، ثقافت، تہذیب اور اجتماعی یاد میں اس کی جڑیں دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔ مگر، اس کی دنیا فرد، اجتماع، قوم اور عالمی انسانیت کے گرہ در گرہ اندیشوں عذابوں سے ترتیب پاتی ہے۔ اس لیے اتنے بڑے کینوس پر تاریخ، تہذیب، اور ثقافت کے نام پر دھوکہ دہی کو احمد داؤد UN NOTICED نہیں جانے دیتا۔ اس کے افسانے کسی ذاتی محرومی اور خود اذیتی کے تجربے کا شاخسانہ نہیں ہیں۔ وہ کلیات کے ساتھ اپنے عہد کے متعلق تجربے کے نتائج اور عصری واردات کے گہرے اثر کو انسانوں میں مخصوص اسلوب کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ یہ مخصوص اسلوب ان کے مزاج کی انفرادیت ہے۔ غیر مبہم طنز، واضح نقہ نظر اس اسلوب کو ایک با یقین اور پُر اعتماد مزاحمت کرنے والے کردار کا لہجہ عطا کرتا ہے۔
احمد داؤد وسیع تناظر میں فکری اور تہذیبی مسائ پر واردات اور کتھا کی زبان میں سوچنے والا افسانہ نگار ہے۔ اور ہی آج کے افسانے کی پہچان ہے۔
(اصغر ندیم سید)
احمد داؤد ناقابلِ تفہیم اور داخلی تضادات سے پُر معاشرے کی تفہیم کا ادیب سے اس کا لفظ جدید تر ہونے کے باوجود مروجہ تکنیکی رویوں سے یکسر مختلف اور منفرد سے لفظ ایک حرکی DYNAMIC نظامِ تشکیل پیدا کرنے کی تکنیک میں اس کی نسل کا ایک بھی کہانی کار اس سے آگے نہیں۔
(اختر حسین جعفری)
Tags:
احمد داؤد،