اردو ادب کی تاریخ از ڈاکٹر تبسم کاشمیری
ادبی تاریخ ماضی کی بازیافت ہے اس کا ایک اہم مقصد گئے گزرے زمانوں کو زندہ کرنا ہے۔ ادبی مورخ ماضی کے اندھیرے منظروں میں سفر کرتا ہے۔ خوابیدہ داستانوں کو بیدار کرتا ہے۔ گرد میں دبی ہوئی دستاویزات کو جھاڑتا ہے اور ان دستاویزات کے اوراق پر ماضی کے نامور کرداروں سے متعارف ہوتا ہے اور ان سے مکالمہ کرتا ہے۔ آہستہ آہستہ وہ تاریخ کے ان کرداروں سے مانوس ہو جاتا ہے اور اس کی دوستی ان لوگوں سے بڑھتی جاتی ہے۔ ادب کی تاریخ اور ادب کی تحقیق میں فرق رکھنا بہت ضروری ہے۔ ادبی تاریخ اور ادبی تحقیق کے منصب کو واضح طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ایک اچھے ادبی مورخ کے لیے ماضی شناس ہونا بہت ضروری ہے۔ جس قدر وہ ماضی شناسی کی دولت سے مالا مال ہوگا اسی قدر اس کی تاریخ کے اوراق روشن نظر آئیں گے۔
Tags:
تبسم کاشمیری،