ادبی روایت کے معنی اور تعریف
تاریخِ ادب میں موجود قدیم ترین تصورات کا تسلسل ادبی روایات کی شکل اختیار کرتا ہے۔ ادیب/شاعر اور قاری کے درمیانی فاصلہ مٹانے والی کڑی دراصل ادبی روایت ہے۔ اگر ادب کا قاری ادبی روایت سے آشنا ہو تو وہ ادب پارے کو سمجھنے میں دِقت محسوس نہیں کرے گا۔ یوں کہیے کہ ادبی روایت دراصل قدیم زمانے سے لے کر آج تک کے ادبی سرمائے میں موجود تشبیہات، استعارات، تلمیحات، اصطلاحات، علامات، رمزیت، اشاریت، ابلاغ، علائم و رموز، اسالیب، اظہار، زبان و بیان کے سلیقے اور جملہ قرینوں کے نظام کا مجموعہ ہے۔ جو زمان در زمان ادب و شعر میں رچا بسا ہوا ہے۔ جسے شاعر اور قاری کا سمجھنا بہت ضروری ہے۔ تاکہ وہ صحیح معنوں میں ادب کی تحسین و تفہیم کر سکے مثلاََ غالبؔ کا شعر ہے۔
اصلِ شہود و شاہد و مشہود ایک ہے
حیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں
جب تک قاری شہود شاہد اور مشاہدہ کی متصوفانہ توجیہہ کو نہیں سمجھتا وہ اس کی تاریخی روایت سے ناواقف ہے اور اس شعر کے معنی نہیں سمجھ سکتا۔ اسی طرح
کیا کِیا خضر نے سکندر سے
اب کسے رہنما کرے کوئی
مانع دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں
ایک چکر ہے مرے پاؤں میں زنجیر نہیں
خضر، سکندر، رہنما، دشت نوردی، چکر، پاؤں کی زنجیر یہ ادبی روایات کا حصہ ہیں۔
Tags:
ادبی روایت