ہم پہ وہ کب نگاہ کرتے ہیں - میرا جی
ہم پہ وہ کب نگاہ کرتے ہیں
اِک ہمیں اُن کی چاہ کرتے ہیں
ہم تو بس اُن کی چاہ کرتے ہیں
اور وہ ہم کو تباہ کرتے ہیں
ان کی زلفوں کی یاد میں سب کو
دل جلا کر سیاہ کرتے ہیں
گاہ چپکے گزارتے تھے رات
گاہ روتے تھے آہ کرتے تھے
اُس کے گھر کے کئی کئی پھیرے
یونہی شام و پگاہ کرتے تھے
اور ہوں گے کوئی کہ تجھ کو چھوڑ
ہوسِ عز و جاہ کرتے تھے
سوچتا ہوں یہی کہ اس دل میں
غیر کس طرح راہ کرتے تھے
چغلیاں کھا کے میری اُن سے رقیب
اپنا نامہ سیاہ کرتے تھے
ہم لہو آنکھ سے بہاتے تھے
وہ نہ ہم پر نگاہ کرتے تھے
داورِ حشر سے یہ کہہ دیں گے
ہم جہاں میں گناہ کرتے تھے
اب تو ہر شے سے بے نیازی ہے
دن گئے جب کہ چاہ کرتے تھے
شعر کہتے تھے اپنے میراجیؔ
لوگ سنتے تھے آہ کرتے تھے
۔۔۔
کلیاتِ میراجی سے انتخاب
Tags:
میراجی