خشک چشمے کے کنارے از ناصر کاظمی

خشک چشمے کے کنارے از ناصر کاظمی
 ناصرؔ کاظمی کا نثری سرمایہ کافی کم ہے لیکن انہوں نے نثر میں بھی جو کچھ لکھا اچھا لکھا۔ "خشک چشمے کے کنارے" میں ناصرؔ کے ریڈیو فیچرز، اداریے، مکالمے اور ان کا آخری انٹرویو نیز چند متفرق تحریریں شامل ہیں۔ ناصرؔ کے 26 مضامین جو "خشک چشمے کے کنارے" میں شامل ہیں اور چند متفرق تحریریں، اردو نثر نگاری کا بہترین نمونہ کہی جا سکتی ہیں۔ ناصرؔ نے ثابت کیا ہے کہ وہ جتنے بھی غزل گو شاعر ہیں اتنے ہی بڑے نثر نگار بھی ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ ان کا نثری سرمایہ قلیل ہے اور اس میدان میں ان کی اتنی شہرت نہ ہو سکی۔ ناصرؔ کے اکثر مضامین ادبی اور علمی نوعیت کے ہیں جو ادب، شاعری، سماج اور قدیم و جدید روایات پر بڑی قیمتی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے چند ہم عصروں کی شخصیت اور شاعری پر بھی مضامین قلم بند کیے ہیں علاوہ ازیں ان کی نثر میں ان کے مشاغل اور شوق نیز بچپن کی یادیں بھی جلوہ گر ہیں۔ 

ناصرؔ کاظمی کی نثر ایک قوسِ قزح کی طرح ہے جس میں کبھی تنقید نگاری کا رنگ غالب آ جاتا ہے تو کبھی انشائیہ نگاری کا۔ ان کی تحریریں کبھی خود نوشت سوانح کی طرح لگتی ہے کو کبھی خاکہ نگاری۔ فکر و فلسفے کی باتیں ایسی سنجیدگی اور معنویت کے ساتھ کرتے ہیں کہ کبھی کبھی تو ان کے خالص فلسفی ہونے کا گمان ہونے لگتا ہے۔