تُزُک کے معنی اور جامع تعریف

tuzuk-ke-mani-aur-tareef
کسی بادشاہ کے خود نوشت حالات کو تزک یا توزک کہا جاتا ہے۔ بابر نے تزک بابری کے نام سے ترکی زبان میں اپنی سرگزشت لکھی تھی۔ عبدالرحیم خان خاناں نے 998ھ میں اس کا فارسی ترجمہ کیا۔ مزرا نصیر الدین حیدر گورگانی المتخلص بہ فانی سے اسے اُردو میں منتقل کیا۔ جہانگیر نے فارسی زبان میں اپنے عہد کے پہلے سترہ سال کی سرگزشت لکھی جو تزکِ جہانگیری کے نام سے موسوم ہے۔ یہ ایک اہم تاریخی دستاویز ہے جو اپنی سادگی، صفائی، قدرت زبان اور بیان کی بے تکلفی جیسے اوصاف کی بدولت فارسی نثر کی تاریخ میں بھی ایک نمایاں مقام کی مالک ہے۔