دیوانِ غالب منظوم پنجابی ترجمہ از اسیر عابد pdf
نام کتاب: دیوانِ غالب منظوم پنجابی ترجمہ
ناشر: احمد ندیم قاسمی (ناظمِ مجلسِ ترقی ادب، لاہور)
مطبع: سعادت آرٹ پریس، ایبٹ روڈ، لاہور
ہم میں سے بہت سے کوتاہ نظر لوگ غالبؔ کو مشکل گو اور دشوار پسند اور مبہم اور نہ جانے کیا کیا کہتے نہیں تھکتے مگر ناقابلِ تردید حقیقت یہ ہے کہ غالبؔ اوردو کا عظیم ترین شاعر ہے۔ اس نے اردو غزل کو وقار بخشا ہے اور اردو شاعری کا سر اتنا اونچا کیا ہے کہ وہ دوسری ترقی یافتہ زبانوں کی شاعری کے ہمسر نظر آنے لگی ہے۔ ایسے شاعر کی تخلیقات کے ترجمے کے بارے میں سوچنے سے ہی لرزہ طاری ہو جاتا ہے مگر اسیرؔ عابد کا ترجمہ دیکھیے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اس نے غالبؔ کو پانی کی طرح پی لیا ہے اور اسے اپنے خون میں رواں کر لیا ہے۔ نتیجہ یہ کہ غالب نے اس طرح کے اشعار کو بھی اسیر عابد نے اپنے کمالِ فن ہموار کر لیا ہے جنہیں "عام پسند" اشعار میں شمار نہیں کیا جاتا۔
موت کا ایک دِن معین ہےنیند کیوں رات بھر نہیں آتی(پکی گل اے، مرنا اِک دن مِتھیا اےنِیند کاہنوں راتیں جھلی آؤندی نئیں)جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زُہدپر طبیعت اِدھر نہیں آتی(مَنیا، مَتھے ٹیکیاں اَجر وَدھیرے نیںایسے پاسے طبع کپتی آؤندی نئیں) {alertInfo}
مترجم کے لیے ان دونوں زبانوں پر کماحقہ، حاوی ہونے کی ضرورت ہوتی ہے جس کا ترجمہ ہو رہا ہو اور جس میں ترجمہ ہو رہا ہو۔ اسیر عابد کے اس ترجمے نے روزِ روشن کی طرح ثابت کر دیا ہے کہ وہ اردو کی انتہائی گہری اور گھمبیر شاعری کی تفہیم و تحسین پر بھی حاوی ہے اور پنجابی تو جیسے اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی ہے۔ ترجمے کا یہ معجزہ اسی لیے ظہور پزیر ہوا ہے۔
Tags:
اسیر عابد