دیوان غالب (کامل) مرتبہ کالی داس گپتا pdf
آپ نے مَسِنی الضُر کہا ہے تو سہی
یہ بھی یا حضرتِ ایوب گِلا ہے تو سہی
رنج طاقت سے سوا ہو، تو نہ پیٹوں کیونکر؟
ذہن میں خوبیِ تسلیم و رَضا ہے تو سہی
ہے غنیمت کہ بامید گزر جائے گی عمر
نہ ملے داد، مگر روزِ جزا ہے تو سہی
دوست گر کوئی نہیں ہے، جو کرے چارہ گری
نہ سہی لیک تمنائے دوا ہے تو سہی
غیر سے دیکھیے، کیا خوب نباہی اس نے
نہ سہی ہم سے پر اُس بُت میں وفا ہے تو سہی
نقل کرتا ہوں اُسے نامہء اعمال میں، مَیں
کچھ نہ کچھ روزِ ازل تم نے لکھا ہے تو سہی
کبھی آ جائے گی کیوں کرتے ہو جلدی غالبؔ
شہرۂ تیزیِ شمشیرِ قضا ہے تو سہی
Tags:
مرزا غالب