Band-e-Qaba بند قبا by Mohsin Naqvi

Band-e-Qaba بند قبا by Mohsin Naqvi
محسنؔ کی غزلوں میں موضوعات کا تنوع ملتا ہے۔ ان موضوعات کا تعلق اردگرد کے مشاہدوں اور تجربوں سے ہے، ان میں فطری گہرائی و گیرائی کے ساتھ ساتھ زندگی کی چھوٹی چھوٹی حقیقتیں اور معصوم صداقتیں بھی ہیں، ان میں کچھ نہ کچھ سماجی معنویت ہے، ان تجربوں میں عشق کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ محسنؔ نے حسن و عشق کی مختلف کیفیتوں کو پیش کیا ہے۔ لیکن یہ کیفیتیں کلاسیکی غزل سے مختلف اور جید طرزِ احساس کی مظہر ہیں۔ محسنؔ کے نزدیک عشق کو ضروری اہمیت حاصل ہے۔ لیکن وہ پوری زندگی پر حاوی نہیں ہے، بلکہ زندگی کے گوناگوں تجربوں میں سے صرف ایک تجربہ ہے اور بس! گویا وہ عشق کو لمحاتی صداقت سمجھتا ہے۔ ایک فرد کی دوسرے فرد کی طرف کشش، ایک خواہش، احساسِ جمال کا تقاضا، جس پر دوسرے تجربوں کو قربان نہیں کیا جا سکتا، اور جسے نظر انداز بھی نہیں کیا جا سکتا ہ۔ حسبِ ذیل مثالوں سے محسن کے اس نظریے کا اندازہ ہو سکتا ہے:

اب اسے کھو رہا ہوں بڑے اشتیاق سے
وہ جس کو ڈھونڈنے میں زمانہ لگا مجھے
-
تم یاد کرو پہلی ملاقات کی باتیں
میں پہلی ملاقات ذرا بھول گیا ہوں
-
کچھ وہ بھی کم آمیز تھا، تنہا تھا حسیں تھا
کچھ میں بھی مخل ہو نہ سکا اس کے سکوں میں
-
دل بھی گستاخ ہو چلا تھا بہت
شکر ہے آپ بے وفا نکلے
-
حق بات پہ کٹتی ہیں تو کٹنے دو زبانیں
جی لیں گے مرے یار با اندازِ دِگر بھی