عالم میں انتخاب دلی از مہیشور دیال
دلی کی تہذیبی تاریخ دسویں صدی عیسوی سے تو مسلسل میسر ہے اگرچہ آثار قدیمہ کی کھدائیوں سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ چھٹی صدی قبل مسیح میں بھی یہاں آبادی تھی۔ تیرھویں صدی کی ابتدا میں دہلی ترکوں کی سلطنت کا پایہ تخت بنا اور ایک کے بعد دوسری جگہ آبادی کے ہٹنے کے باوجود دہلی کی رونق قائم رہی۔
لوگ کیسے مکانوں میں رہتے تھے کیا اُن کے شغل اور مشغلے تھے، پھیری والے کیا آوازیں لگاتے تھے، بچوں کے کھیل کود کیا تھے، کھانا پینا، دسترخوان، پان اور حُقہ اور اِن سے متعلق کہاوتیں، دلی کے لوک گیت، تہذیب، اور وضع داری، داستان گوئی، تعلیمی ادارے، فنِ خطاطی، تشبیہیں اور استعارے، میلے اور تہوار غرض کہ ہر وہ چیز جو طرزِ زندگی کی تصویر کھینچتی ہے، اس کتاب میں پیش کی گئی ہے۔
دلّی حقیقت میں ایک حسین، دلفریب، دلکش اور دلربا ہستی کا نام ہے!
ہندوؤں نے اسے بسایا، سجایا، مسلمانوں نے اس کے رنگ و روپ کو نکھارا، سنوارا، انگریزوں نے اِسے نئی نویلی دُلہن کہہ کر پکارا۔ دلی میں اتنی کشش اور جاذبیت ہے کہ جو یہاں آیا، بس یہیں کا ہو رہا۔ دل لے لیتی ہے ہر کسی کا، جبھی تو اس کا نام "دِل لی" ہے۔
Tags:
دلی