افسانے کی حمایت میں شمس الرحمٰن فاروقی

افسانے کی حمایت میں شمس الرحمٰن فاروقی
کبھی آپ نے یہ سوچا ہے کہ افسانے کی بنیادی خصوصیت کیا ہے؟ بنیادی خصوصیت سے میری مراد وہ عنصر ہے جس کے بغیر افسانے کا تصور نہ کیا جا سکے۔ فرض کیجیے کہ میں کہوں کہ افسانے کی بنیادی خصوصیت بیانیہ Narrative  ہے تو اس سے آپ کو انکار تو نہ ہوگا؟ تو پھر آ گے چلیے۔ افسانے کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس کا بیانیہ کردار پوری طرح بدلا نہیں جا سکتا۔ یعنی افسانے میں یہ ممکن نہیں ہے ک آپ مسلسل اور ہر جگہ بیانیہ سے انکار کرتے چلیں۔ مکالمہ مسترد ہو سکتا ہے، کردار مسترد ہو سکتا ہے، پلاٹ غائب کر سکتے ہیں، ماحول اور جزئیات کو حذف کر سکتے ہیں، لیکن اس سے آگے نہیں۔ پلاٹ غائب کر دینے پر بھی بیانیہ کسی نہ کسی شکل میں موجود رہتا ہے۔ آپ Time Sequence کو الٹ پلٹ کر سکتے ہیں۔ لیکن افسانے میں Time ہی نہ ہو یہ ممکن نہیں ہے۔ گویا افسانہ Time  کے چوکھٹے میں قید ہے، اس سے نکل نہیں سکتا۔ افسانے میں انقلابی تبدیلیاں ممکن نہیں ہیں۔ اس کے آگے آپ کی گاڑی رک جاتی ہے۔ بڑی صنف سخن وہ ہے جو ہمہ وقت تبدیلیوں کی متحمل ہو سکے۔ اس میں اتنی جگہ نہیں ہے کہ نئے تجربات ہو سکیں۔ ایک آدھ بار تھوڑا بہت تلاطم ہوا اور بس ۔