کلیات آتش از خواجہ حیدر علی آتش

کلیات آتش از خواجہ حیدر علی آتش

آتشؔ کا نسب نامہ خواجہ عبداللہ احرار تک پہنچتا ہے۔ بزرگوں کا وطن بغداد تھا جو وطنِ قدیم چھوڑ کر دہلی میں آ بسے۔ آتشؔ کے والد خواجہ علی بخش دہلی سے فیض آباد چلے گئے اور محلہ مغل پورہ میں سکونت اختیار کی۔ 

مختلف بیانات کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آتشؔ 1192ھ میں فیض آباد میں پیدا ہوئے اور چہار شنبہ 25 محرم 1263ھ مطابق 14 جنوری 1846ع کو اپنے مکانِ مسکونہ واقع لکھنؤ میں جاں بحق ہوئے۔ 

تمام تذکرہ نگاروں نے آتشؔ کو محبوب و مقبول شاعر لکھا ہے۔ آتش کی زندگی اور ان کے فن کا مطالعہ عمیق نظر سے کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ آتشؔ واقعی اردو غزل کے عظیم استاد اور قابلِ احترام شاعر تھے۔ مولانا محمد حسین آزاد ان کی سیرت اور کردار کا تجزیہ ان الفاظ میں کرتے ہیں:

"زمانے نے ان کے مضامین کی قدر ہی نہیں کی بلکہ پرستش کی۔ مگر انہوں نے ان کی جاہ و حشمت سے ظاہر آرائی نہیں چاہی۔ نہ امیروں کے درباروں میں جا کر غزلیں سنائیں، نہ ان کی تعریفوں میں قصیدے کہے۔ ایک ٹوٹے پھوٹے مکان میں، جس پر کچھ چھت کچھ چھپر سایہ کیے تھے، بوریا بچھا رہتا تھا۔ اس میں ایک لُنگ باندھے صبر و قناعت کے ساتھ بیٹھے رہے۔ اور عمر چند روزہ کو اس طرح گزار دیا جیسے کوئی بے نیاز و بے پروا فقیر تکیے میں بیٹھا ہو۔"