پھانسی ناول از وکٹر ہیوگو مترجم سعادت حسن منٹو
فرانس کے مایہ ناز بین الملی شاعر، ادیب، مفکر وکٹر ہیوگو Victor Hugo کی ہستی محتاج تعارف نہیں۔ وہ اپنی لاثانی و غیر فانی تصنیف "مصیبت زدگان" سے شہرت دوام حاصل کر چکا ہے۔ وہ غربا کی منتہیٰ اور غیر مختم تکالیف سے متاثر ہو کر لکھتا ہے۔
جس چیز نے ہیوگو کے دماغ کو حد سے زائد پریشان کیا، جس مسئلہ نے ہیوگو پر راتوں کی نیند حرام کر دی۔ جس قانون نے اس کے قلم کو اعجاز بخشا وہ سرائے موت کا خونی فتویٰ تھا۔ اس کے نزدیک وہ کتاب قانون کا سیاہ ترین ورق تھا جس میں متفقہ طور پر موت کی سزا کو جائز قرار دیا گیا تھا۔ ہیوگو فتوےٰ موت کو فرانسیسی مقین کی عدل و انصاف کی رُو سے غداری بتاتا ہے۔ وہ اپنے ہم وطنوں کو دعوت مبارزت دیتے ہوئے کہتا ہے کہ ان کے پاس سزائے موت کے جواز میں جس قدر بھی دلائل و براہین ہیں وہ ان سے اسے آگاہ کریں۔
ہیوگو تنسیخ سزائے موت کے معاشری اور مجلسی اسباب پر بحث کرتے ہوئے لکھتا ہے:۔
میزانِ عقل میں بڑے بڑے جرم کو تولو تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ سوسائٹی کو اس چیز سے محروم کر دینے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے جسے وہ عطا نہیں کر سکتی۔
جس طرح ہیوگو نے غرباء کے مصائب سے متاثر ہو کر "مصیبت زدگان" لکھی۔ ٹھیک اسی طرح سزائے موت کے مجرم کے اندرونی احساسات اور قلبی کیفیات سے اثر پزیر ہو کر اس نے ایک کتاب The Last Days of Condemned لکھی۔
کتاب کا اندازِ تحریر پڑھنے والوں کے دماغ سے گزر کر ان کے دل پر منقش ہو جاتا ہے۔ کتاب فی الحقیقت ایک بین المِلی المناک داستان ہے۔ قانون دان اور فطرت انسانی سے دلچسپی لینے والے حضرات کو چاہیے کہ وہ اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔
Tags:
وکٹر ہیوگو،