جاٹ کی کرتوت ناول از میراں راشد منہاس pdf
"جاٹ کی کرتوت" سے قبل جتنے بھی پنجابی ناول لکھے گئے تھے ان میں سے بیشتر کا پس منظر مذہبی رجحانات کا حامل تھا نیز کینوس بھی تنگ اور محدود تھا۔ میراں بخش مہناس نے اپنی قلم کے اعجاز سے نہ صرف ان دیواروں کو گرایا بلکہ ناول کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ کیا اور یوں پنجابی ناول حقیقت نگاری اور معاشرتی اصلاح کے راستے پر چلنے کے قابل ہو گیا۔
میراں بخش منہاس یکم فروری 1882ء کو موضع دوبرجی تحصیل پھالیہ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ 1889ء میں مڈل پاس کر کے ایس۔وی کیا اور مدرس ہو گئے۔ اس کے علاوہ منشی فاضل کی سند بھی حاصل کی۔ 1909ء میں گجرات چھوڑ کر لائل پور (فیصل آباد) کے ایک گاؤں رام دیوالی میں استاد ہوئے اور پھر یہیں سے ہیڈ ماسٹر کے عہدے تک پہنچے۔ 1938ء میں ایم۔بی ہائی سکول، گوجرہ ضلع لائل پور سے ریٹائرڈ ہوئے اور 22 اگست 1957ء کو کراچی میں وفات پائی۔
"جاٹ کی کرتوت" ایک ایسے کردار کے گرد گھومتا ہے جو اپنی بیٹی کے بیاہ پر حیثیت سے بڑھ کر خرچ کر ڈالتا ہے نتیجہ یہ کہ بالآخر اسے رات گئے منہ چھپا کر چوروں کی طرح اپنی جنم بھومی کو چھوڑنا پڑتا ہے۔ در در کی ٹھوکریں اور جگہ جگہ دھکے کھاتا ہے تب کہیں جا کر اسے ہوش آتی ہے اور پتہ چلتا ہے کہ وہ جہالت کے اندھیروں میں ٹھوکریں کھاتا رہا ہے۔ ہمت کر کے ایک بار پھر وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جاتا ہے۔ ساہوکاروں سے حساب بے باک کرتا ہے چھنی ہوئی زمینیں واپس لیتا ہے اور پھر زندگی کے باقی دن اسی گاؤں میں بسر کرتا ہے۔
"جاٹ کی کرتوت" میں شادی بیاہ کی قدیم رسموں، فضول خرچیوں ساہوکاروں کے سود در سود قرضے، شریک رشتہ داروں کی طعنہ بازی و تہمت طرازی، سسرال والوں کا بہوؤں کے ساتھ امتیازی سلوک اور دوسرے مسائل ملتے ہیں۔ میراں بخش منہاس نے ان مسائل کے ذکر پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ایک ذہین ناول نگار کی طرح بڑی چابکدستی سے ہر ایک کا حل بھی بتایا ہے۔
میراں بخش منہاس کے اس ایک ہی ناول نے آج سے پچاس برس پہلے پنجابی ناول نگاروں کو ایک نئی راہ نئی سوچ لکھنے کا ایک نیا ڈھنگ دیا۔ انہوں نے پنجابی میں بہت کچھ لکھا لیکن بڑا افسوس ہے کہ ان کی باقی چیزیں شائع نہ ہو سکیں۔
Tags:
میراں راشد منہاس