چلے سموم یا اب بادِ نَو بہار چلے - کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ
چلے سموم یا اب بادِ نَو بہار چلے
گزارنے تھے جو دو دن وہ ہم گزار چلے
اے نَو اسیرِ محبت ترا خدا حافظ
کہ ہم تو جان کی بازی لگا کے ہار چلے
ہم اہلِ دل ہیں ہمیں تابِ انتظار کہاں
جو کوئے یار نہ پایا تو سُوئے دار چلے
وہی ہے راہ، وہی راہبر، وہی ہم ہیں
ہزار بار رُکے ہیں ہزار بار چلے
ہوا جو تیرِ نظر نیم کش تو کیا حاصل
مزا تو جب ہے کہ سینے کے آر پار چلے
قفس میں قید ہوں پھر بھی دعا ہے یہ صیاد
مرے چمن میں سدا بادِ نَو بہار چلے
تِرے حضور جو آئے ہیں نقدِ جاں لے کر
اے پیرِ میکدہ اُن کے لیے اُدھار چلے
گئی جو جان سحرؔ عشق میں تو کیا غم ہے
ہزار شکر کہ ہم عاقبت سنوار چلے
۔۔۔۔۔۔۔
کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ
Tags:
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر