تلسی داس کے دوہے از کویراج آنند سروپ

تلسی داس کے دوہے از کویراج آنند سروپ

مایا کو مایا ملے ۔ کر کر لمبے ہاتھ
تلسی داس غریب کی کوئی نہ پوچھے بات
(تلسی داس فرماتے ہیں کہ دولت دولت کے پاس ہی جاتی ہے۔ یعنی دولت مند آدمی اپنے برابر کے دوسرے دولت مندوں سے ہی مل کر خوش ہوتا ہے اور غریب شخص کی کوئی بات بھی نہیں سنتا)

تلسیؔ آہ غریب کی کبھی نہ خالی جائے
موئے بکرے کی کھال سے لوہا بھسم ہو جائے
(سنت تلسی داس جی فرماتے ہیں کہ غریب کی آہ کبھی رائیگاں نہیں جاتی جس طرح مرے بکرے کی کھال سے لوہا بھسم کیا جاتا ہے۔ یعنی غریب کی آہ بری ہوتی ہے کسی نہ کسی دن لے ڈوبتی ہے۔)

جب تم جگ میں آئے تھے ۔ جگ ہنس مکھ تم روئیے
ایسی کرنی کر چلو ۔ تم ہنس مکھ جس روئیے
(تلسی داس فرماتے ہیں کہ اے انسان جب تم پیدا ہوئے تھے تو تمام رشتے داروں نے خوشیاں منائیں تھیں۔ مگر تم رو رہے تھے۔ اب تو ایسی کرنی کر کہ جب تم دنیا سے جاؤ لوگ تمہیں یاد کر کے تمہاری یاد میں آنسو بہائیں