Ramooz راموز by Jaun Elia PDF

Ramooz راموز by Jaun Elia
جون ایلیا ایک منفرد اور غیر معمولی خلاقانہ صلاحیتوں سے متصف شاعر تھے۔ جس طرح افلاطون کا خیال تھا کہ اس کی مثالی
ریاست کا سربراہ کسی فلسفی کو ہونا چاہیے اس طرح جون ایلیا بھی اپنی تخلیقی اور فکری سلطنت میں فلسفی اور فلسفے ہی کو اولیت کا درجہ دے رکھا تھا۔ حسن پرستی اور رومانی رجحانات کے حامل شعرا جن سے جون ایلیا اوائل عمری سے متاثر رہے ان میں ابوالعتابیہ، عرفیؔ، کیٹس، اور مجازؔ شامل تھے۔ وہ ان شعراء سے ادبی تاریخ کی نسبتوں سے متعارف تھے اور اپنی عام زندگی میں ان میں سے ہر ایک کی کوئی نہ کوئی جھلک اپنانے کی طرف مائل رہتے تھے۔ اس طرح مجموعی طور پر جون ایلیا خود ایک ایسی شخصیت اور شاعری میں ڈھل گئے جسے سماج کی مروجہ اقدار سے مفاہمت نہیں بلکہ مزاحمت میں لطف آتا تھا۔ سبعہ معلقہ کے شعرا خصوصاََ امرالقیس سے اثر پزیری اُس پہ مستزاد تھی۔
جون ایلیا قصص من التوراۃ سے گہری دل چسپی رکھتے تھے۔ بائبل کے واقعات اور انبیا کی آزمائشوں سے بہت متاثر تھے۔ جون ایلیا کو اس امر کا احساس تھا کہ بائبل کا ترجمہ جس زبان میں بھی ہوتا ہے وہ اس زبان میں ایک نئے اسلوب کو متعارف کرا دیتا ہے۔ اردو میں بائبل کا جو نثری اسلوب شامل ہو چکا ہے اس کے اولین نقوش جون ایلیا کو مولانا ابوالکلام آزادؔ کی تحریروں اور تقریروں میں دکھائی دیے۔ وہ آزادؔ کے اسلوب سے بھی متاثر تھے۔ اس کا ماحصل وہ نظمیں ہیں جو انہوں نے اسرائیلیت کی روایت اور آہنگ میں تخلیق کی ہیں۔ انہیں میں ایک مؤثر نظم "نئی آگ کا عہد نامہ" ہے۔ اس طویل نظم کو انہوں نے مختلف حصوں میں تقسیم کیا اور ہر ایک کے لیے "لوح" کی اصطلاح استعمال کی۔

"راموز" کا موضوعاتی کینوس وسیع ہے اور اس میں لفظوں کا استعمال ایک خاص رُخ رکھتا ہے۔ ادبی پیرائے کے ساتھ ساتھ حسب کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔