اختر عثمان کی شاعری (حصہ سوم)

41- آئنے ٹوٹ گئے باتوں کے دل میں ریزے ہیں ملاقاتوں کے  42- کئی پہلو، کئی پرتَو، کئی پیرائے ہیں عمر بھر ایک طرف کو نہیں بہتا دریا  43- بزمِ نمود و نام سجی، شور سا اٹھا میں چل دیا کہ راس نہ تھی ہاؤ ہو مجھے  44- تُو نہیں ہے تو زہر لگتی ہے میکدے کی یہ ہاؤ ہُو اے دوست!  45- سیدھے سبھاؤ زیست سمجھنا محال ہے اس کام کو بھی چاہیے مجھ سا ہی سر پھرا  46- بلا کا روگ ہے تہہ داریِ تجسس بھی سوال اور اٹھیں اک سوال اگر نکلے  47- سال کٹ گئے کتنے شعر کے ریاض اندر تب کہیں بیاض اندر لفظ بولتا دیکھا  48- شبِ ہجراں تجھے معلوم کب ہے میں تیرے ساتھ کب کا جاگتا ہوں  جگانے جب کوئی آتا ہے اخترؔ تو کہہ دیتا ہوں "اچھا جاگتا ہوں"  49- کیا داستانِ عہدِ گزشتہ رقم کریں وہ خواب، وہ نشہ، وہ فسوں کھا گئی ہوا  50- پرائے سائے سے خائف ہوں، چھت سے ڈرتا ہوں نیا نیا ہوں، ابھی مصلحت سے ڈرتا ہوں

41-
آئنے ٹوٹ گئے باتوں کے
دل میں ریزے ہیں ملاقاتوں کے

42-
کئی پہلو، کئی پرتَو، کئی پیرائے ہیں
عمر بھر ایک طرف کو نہیں بہتا دریا

43-
بزمِ نمود و نام سجی، شور سا اٹھا
میں چل دیا کہ راس نہ تھی ہاؤ ہو مجھے

44-
تُو نہیں ہے تو زہر لگتی ہے
میکدے کی یہ ہاؤ ہُو اے دوست!

45-
سیدھے سبھاؤ زیست سمجھنا محال ہے
اس کام کو بھی چاہیے مجھ سا ہی سر پھرا

46-
بلا کا روگ ہے تہہ داریِ تجسس بھی
سوال اور اٹھیں اک سوال اگر نکلے


47-
سال کٹ گئے کتنے شعر کے ریاض اندر
تب کہیں بیاض اندر لفظ بولتا دیکھا

48-
شبِ ہجراں تجھے معلوم کب ہے
میں تیرے ساتھ کب کا جاگتا ہوں

جگانے جب کوئی آتا ہے اخترؔ
تو کہہ دیتا ہوں "اچھا جاگتا ہوں"

49-
کیا داستانِ عہدِ گزشتہ رقم کریں
وہ خواب، وہ نشہ، وہ فسوں کھا گئی ہوا

50-
پرائے سائے سے خائف ہوں، چھت سے ڈرتا ہوں
نیا نیا ہوں، ابھی مصلحت سے ڈرتا ہوں