اردو کے مذاقیہ اشعار کا انتخاب

اردو کے مذاقیہ اشعار کا انتخاب

صبح جب بول اُٹھا مرغِ سحر کوکڑوں کڑوں
اٹھ گئے پاس سے وہ رہ گئے ہم ٹوٹروں ٹوں

۔۔۔
نظیر اکبر آبادی 

منھ اندھیرے مجھ کو غافل دیکھ کر شوخی سے وہ
آپ اٹھ کر چل دیے پہلو میں تکیہ دھر گئے

۔۔۔۔
نامعلوم

انتہائے لاغری سے جب نظر نہ آیا میں
ہنس کے وہ کہنے لگے بستر کو جھاڑا چاہیئے

۔۔
ناسخ

اے شیخ جو بتائے مے عشق کو حرام
ایسے کے دو لگائے بھگو کر شراب میں

۔۔۔۔
داغؔ

نمازوں پر نمازیں پڑھ رہا ہے
مگر زاہد نے کوئی حور تاکی!

۔۔۔۔
بیخود دھلوی

قندِ لب کا اُن کے بوسہ بے تکلف لے لیا
گالیاں کھائیں بلا سے منھ سے تو میٹھا ہو گیا

۔۔۔۔
مفتوں دھلوی

ہوئے اس قدر مہذب کبھی گھر کا منھ نہ دیکھا
کٹی عمر ہوٹلوں میں مرے ہسپتال جا کر

اکبر الہ آبادی

جان بھی جائے گو خرابی سے
ہاٹھ اُٹھے نہ پر رکابی سے

نا معلوم

۔۔

قل ہواللہ لگیں پڑھنے ہماری آنتیں
فاقہ جس روز ہوا ۔ یادِ خدا بھی آئی

نامعلوم

۔

اجی کہتا ہوں دروازہ کی کنڈی کھول دو چپکے
نہیں تو میرا سر ہے آج اور صاحب کی چوکھٹ ہے

انشا اللہ خاں انشاؔ

۔

اے بادہ کشو شیخ کی دستار نہ تاکو
آیا ہے تو بس جھونک دو بھٹی میں چچا کو

۔

ہجر کی۔ غم کی ۔ شبِ تار کی ایسی تیسی
کون جھنجھٹ میں پڑے یار کی ایسی تیسی

نا معلوم