جنوں اور وحشت پر اردو اشعار
☆
میں وہ مجنوں ہوں کہ مجنوں بھی ہمیشہ خط میں
قبلہ و کعبہ لکھا کرتا تھا القاب مجھے
(ذوق دہلوی)
☆
میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر
مجنوں کا نام ہو گیا قسمت کی بات ہے
(اکبر اِلٰہ آبادی)
☆
خدا شرمائے ہاتھوں کو کہ رکھتے ہیں کشاکش میں
کبھی میرے گریباں کو، کبھی جاناں کے دامن کو
(مرزا غالب)
☆
یہ جوشِ جنوں رنگ لانے لگا
گریباں تک اب ہاتھ جانے لگا
(بیخود دہلوی)
☆
ہمارا دشتِ وحشت بھی کہیں بیکار رہتا ہے
نہ جب باقی رہا اپنا تو ناصح کا گریباں تھا
(حیراں بریلوی)
☆
دلِ وحشی کو خواہش ہے تمہارے دَر پہ آنے کی
دیوانہ ہے ولیکن بات کہتا ہے ٹھکانے کی
(قلندر بخش جرات)
☆
تھی وہ مجنوں کے دَم ہی تک رونق
خاک اُڑتی ہے اب بیاباں میں
(میر مجروح دہلوی)
☆
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
میری وحشت تری شہرت ہی سہی
(مرزا غالب)
(مرزا غالب)
☆
خبرِ تحیرِ عشق سن! نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تُو رہا نہ تو میں رہا، جو رہی سو بے خبری رہی
(سراج اورنگ آبادی)
☆
اے عشق جنوں پیشہ! ہاں عشق جنوں پیشہ
آج اک ستم گر کو ہنس ہنس کے رُلانا ہے
(جگر مراد آبادی)
☆
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا
(آغا قزلباش)
☆
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے ۔ خدا کرے کوئی
(مرزا غالبؔ)
☆
کیا جانیے کیا ہو گیا اربابِ جنوں کو!
مرنے کی ادا یاد نہ جینے کی ادا یاد
(جگر مراد آبادی)
☆
اب جنوں حد سے بڑھ چلا ہے
اب طبعیت بہل چلی ہے
(فیض احمد فیض)
☆
کیا صوفی و ملا کو خبر میرے جنوں کی
ان کا سرِ دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے
(علامہ اقبال)
☆
یا رب! کسی کے رازِ محبت کی خیر ہو
دستِ جنوں رہے نہ رہے آستیں رہے
(جگر مراد آبادی)
☆
انہیں کے فیض سے بازارِ عقل روشن ہے
جو گاہ گاہ جنوں اختیار کرتے رہے
(فیض احمد فیض)
☆
جلا کے مشعلِ جاں ہم جنوں صِفات چلے
جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے
(مجروح سلطان پوری)
☆
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی
جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے
(کلیم عاجز)
☆
اے قیس جنوں پیشہ! انشاؔ کو کبھی دیکھا
وحشی ہو تو ایسا ہو، رُسوا ہو تو ایسا ہو
(ابنِ انشاؔ)
Tags:
اردو اشعار