حنا پر خوبصورت اشعار کا مجموعہ

وہ جان بوجھ کے مہندی لگائے بیٹھے ہیں
بہانہ باز بہانہ بنائے بیٹھے ہیں
(اشک بلند شہری)

بتاؤ کیا کرو ایسے میں چھیڑیں ہم اگر تم کو
لگائے مہندی تم بیٹھے تو ہو بے دست و پا ہو کر
(ریاض خیر آبادی)

کٹی، کچلی گئی، پس کر چھنی، بھیگی، گندھی مہندی
جب اتنے دکھ سہے تب ان کے قدموں سے لگی مہندی
(انشااللہ خاں انشا)

بانکی ادا سے قتل انہوں نے کیا ہمیں
مہندی لگا کے پاؤں میں پنجوں کے بل چلے
(آتش)

اللہ رے نازکی کہ جوابِ سلام میں
ہاتھ ان کا اٹھ کے رہ گیا، مہندی کے بوجھ سے
(ریاض خیر آبادی)

مَل رہے ہیں وہ اپنے گھر مہندی
ہم یہاں ایڑیاں رگڑتے ہیں
(مادھو رام جوہر)

یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر
اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ
(نظام رامپوری)