Peer-e-Kamil / پیرِ کامل Novel by Umera Ahmed

Peer-e-Kamil / پیرِ کامل Novel by Umera Ahmed 
وَرَفَعنٰا لَک ذِکرَک
(اور ہم نے آپؑ کے ذکر کو بلند کر دیا)
پارہ 30- سورۃ الم نشرح آیت 4
پیرِ کامل کو میں نے آپ کے لیے لکھا ہے۔ آپ سب کی زندگی میں آنے والے اُس موڑ کے لیے جب روشنی یا تاریکی کے انتخاب کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا جاتا ہے، ہم چاہیں تو اس راستے پر قدم بڑھا دیں جو روشن ہے اور چاہیں تو تاریکی میں داخل 
ہو جائیں۔ 
روشنی میں ہوتے ہوئے بھی انسان کو آنکھیں کھلی رکھنی پڑتی ہیں۔ اگر وہ ٹھوکر کھائے بغیر زندگی کا سفر طے کرنا چاہتا ہے تو ـــ تاریکی میں داخل ہونے کے بعد آنکھیں کھلی رکھیں یا بند کوئی فرق نہیں پڑتا، تاریکی ٹھوکروں کو ہماری زندگی کا مقدر بنا دیتی ہے۔ 
مگر بعض دفعہ تاریکی میں قدم دھرنے کے بعد ٹھوکر لگنے سے پہلے ہی انسان کو پچھتاوا ہونے لگتا ہے۔ وہ واپس اس موڑ پر آنا چاہتا ہے جہاں سے اس نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ تب صرف ایک چیز اس کی مدد کر سکتی ہے، کوئی آواز جو رہنمائی کا کام کرے اور انسان اطاعت کے علاوہ کچھ نہ کرے۔ 

پیرِ کامل وہی آواز ہے، جو انسان کو تاریکی سے روشنی تک لا سکتی ہے اور لاتی ہے۔ اگر انسان روشنی چاہے تو ــــــ اور "یقنیناََ ہدایت انہیں کو دی جاتی ہے جو ہدایت چاہتے ہیں"۔ 
(عمیرہ احمد)