رُتیں یوں بے ثمر کر دی گئیں ہیں ۔ محسن بھوپالی

 رُتیں یوں بے ثمر کر دی گئیں ہیں
جو کلیاں تھیں شرر کر دی گئیں ہیں

لہو پوشاک بندوں کی ملی ہے
مساجد خون میں تَر کر دی گئیں ہیں

جواں لاشے اٹھائے جا رہے ہیں
کہ عمریں مختصر کر دی گئیں ہیں

ہمارے بچے جن میں کھیلتے تھے
وہ گلیاں پُر خطر کر دی گئیں ہیں

جنہیں دیدہ وری سونپی گئی تھی
وہ آنکھیں بے بصر کر دی گئیں ہیں

کتابوں میں جنہیں منفی لکھا تھا
وہ قدریں معتبر کر دی گئیں ہیں

ستم کی گرم بازاری ہے محسنؔ
اور آہیں بے اثر کر دی گئیں ہیں

۔۔۔
محسن بھوپالی