کبیر داس کے دوہے
جاکو راکھے سائیاں مار سکے نہ کوئی
بال نہ بانکا کر سکے جو جگ بیری ہوئے
(جن کی سائیں حفاظت کرتے ہیں انکو کوئی نہیں مار سکتا۔ اگر تمام دنیا بھی انکی دشمن ہو جائے تو بھی کوئی ان کا بال بینکا نہیں کر سکتا۔
2۔
ایسی بانی بولیے ۔ من کا آپا کھوئے
اوروں کو سِیتل کرے ۔ آپا سِیتل ہوئے
(ایسی بات چیت کرنی چاہیے۔ جس میں غرور کا شمول نہ رہے۔ اس اسے دوسرے ٹھنڈے ہوتے ہیں اور آپ بھی انسان ٹھنڈا ہوتا ہے
3۔
برچھا پھلے نہ آپ کو۔ ندی نہ پیوے نِیر
پرسوارتھ کے کارنے سنتن دھرا شریر
(درخت ثمر آور ہو کر اپنے آپ کو فائدہ نہیں پہنچاتا۔ نہ دریا ہی اپنا پانی خود پیتا ہے۔ دوسروں کی بھلائی کے لیے سنت لوگ دنیا میں پیدا ہوئے۔
4۔
نیند نشانی موت کی اُٹھ کبیرا جاگ
اور رسائین چھوڑ کر تو نام رسائین لاگ
(نیند موت کی نشانی ہے۔ کبیر اُٹھ بیدا ہو۔ تو دوسری رسائن (کیمیا) کو چھوڑ کر پربھو کی بھگتی کی رسائن کی طرف لگ جا۔
5۔
ایک نام کو جان کر دوجا دیئے بھلائے
تیرتھ برت جب تپ نہیں ست گور چرن سمائے
(ایک پربھو کے نام کو جان کر دوسرا نام بھلا دینا چاہیے۔ ست گورو کی چرنوں میں سما جانے پر تیرتھ برت جپ تپ کی ضرورت نہیں رہتی۔
6۔
مایا تو ٹھگنی بھئی، ٹھگت پھرے سب دیس
جا ٹھگ نے ٹھگنی ٹھگی ۔ تا ٹھگ کو آدیس
(مایا تو ٹھگنے والی ٹھگنی ہے۔ اور تما دنیا کی ٹھگتی پھرتی ہے۔ جس ٹھگ نے اس ٹھگنی کو ٹھگ لیا اس ٹھگ کو نمسکار ہے۔
7۔
سمرن سُرت لگائے کر۔ مکھ سے کچھ نہ بول
باہر کا پٹ دے کر ۔ انتر کا پٹ کھول
(سُرت لگا کر سمرن کر منھ سے کچھ مت کہہ۔ باہر کے دروازے بند کر کے اندر کے دروازے کھول دے۔
8۔
دُکھ میں سمرن سب کریں ۔ سکھ میں کرے نہ کوئے
جو سُکھ میں سمرَن کرے ۔ تو دُکھ کاہے کو ہوئے
(ہر شخص مالک کو دکھ میں یاد کرتا ہے۔ مگر سکھ میں اس کو کوئی یاد نہیں کرتا ہے۔ اگر سکھ میں یاد کرے تو پھر دکھ ہی کبھی نہ ہو۔
9۔
مانگن گئے سو مَر رہے ۔ مرے جو مانگن جانہہ
تن سے پہلے وہ مرے جو ہوت کرت ہیں نانہہ
(جو مانگنے گئے وہ مر رہے۔ جو اب مانگتے جائیں گے وہ مر رہیں گے۔ ان دونوں سے پہلے وہ مرتے ہیں جو ہوتے ہوئے بھی نہیں نہیں کرتے ہیں۔
10۔
مانگن مرن سمان ہے ۔ مت کوئی مانگے بھیکھ
مانگن سے مرنا بھلا ۔ یہ ست گور کی سیکھ
(مانگنا مرنے کے برابر ہوتا ہے اس لیے کوئی شخص کبھی بھیکھ نہ مانگے۔ ست گورو کی یہی تعلیم ہے جو مانگتا ہے وہ مردہ ہے۔
11۔
ہم دیکھت جگ جات ہے۔ جگ دیکھت ہم جاہیں
ایسا کوئی نہ ملے پکڑ چھڑا دے باہیں
(ہم دیکھتے ہیں کہ سنسار اٹھا جا رہا ہے ۔ اور سنسار دیکھتا ہے کہ ہم چلے جا رہے ہیں۔ مگر ایسا کوئی نہیں ۃے جو بازو پکڑ کر موت سے چھڑا دے۔
12۔
اُجول پہرے کپڑا ۔ پان سپاری کھائے
ایک ہی ہری کے نام بن باندھا یم پور جائے
کتنے ہی صاف شفاف لباس زیب تن کرے۔ اور پان سپاری کھائے لیکن اگر تونے ہری کا نام نہیں جپا۔ تو سیدھا نرک میں جائے گا۔
Tags:
کبیر داس