لحاف اور دوسری کہانیاں از عصمت چغتائی Pdf

لحاف اور دوسری کہانیاں
ذیل میں "لحاف" کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ لحاف اور عصمت کے دوسرے افساانے آپ نیچے پی ڈی ایف فائل میں حاصل کر سکتے ہیں۔ 
"لحاف" عصمت کا ایک بدنام لیکن شاہکار افسانہ ہے، جس کا موضوع ہم جنسیت (LESBIANSIM) ہے، جس زمانے میں یہ افسانہ تخلیق ہوا اس وقت ہم جنسیت کا موضوع ایک شجرِ ممنوعہ تھا لیکن عصمت نے اس پُر خطر تھیم پر اپنے افسانے کی بنا رکھی اور بحسن و خُوبی نبھایا۔
بیگم جان کے غریب والدین نے ان کی شادی نواب صاحب سے ان کی ادھیڑ عمر کے باوصف اس لیے کر دی تھی کہ وہ نہایت نیک تھے۔ رنڈیوں اور بازاری عورتوں سے انہیں کوئی رغبت نہ تھی اور پھر نہ صرف وہ خود حج کر چکے تھے بلکہ اپنی بہنوں کو بھی اس سعادت سے بہرہ ور کرا چکے تھے ــــــــ لیکن نواب صاحب کو کنوارے، گورے گورے، پتلی کمر والے طالب علموں سے بڑا شغف تھا، جن کے تمام اخراجات وہ خود اٹھاتے تھے ـــ بیگم جان سے شادی کر کے نواب صاحب نے انہیں بڑے اطمینان سے طاق میں رکھ دیا اور ان سے بے نیاز ہو گئے ـــ نواب صاحب کی نام نہاد پارسائی کا پول اس بات سے ہی کھل جاتا ہے کہ وہ نوخیز، چکنے چپڑے لڑکوں سے جنسی طمانیت حاصل کرتے تھے۔ بدیں وجہ انہیں طوائفوں سے کوئی وابستگی نہ تھی۔ بلکہ ان کی بے راہ روی کی بدولت عورت کا وجود ہی ان کے لیے بے معنی اور بے مقصد ہو گیا تھا ـــــ ظاہر ہے جب بیگم جان کے نعمت خانے سے لچکتی کمر والے لڑکوں کے لیے مرغن حلوے اور لذیذ کھانے بیجھے جاتے ہوں گے اور دیوان خانے کی دیواروں سے ان کی سڈول پنڈلیاں اور عطر میں میں بسے شبنم کے باریک کُرتے دیکھتی ہوں گی تو ان کے سینے پر سانپ لوٹ جاتا ہوگا۔ درحقیقت وہی لڑکے تصور میں اُن کی سوتیں بن جاتے ہوں گے کہ انہوں نے ان کے شوہر کو ان کے سامنے ہی ان سے چھین لیا تھا۔ 
جب انسان مستقبل سے نا امید ہو جاتا ہے اور اسے چاروں طرف گھپ اندھیرا دکھائی دیتا ہے تو وہ شکست خوردہ اور مضمحل ہو کر اپنے آپ کو قدرت کے رحم و کرم پر ڈال دیتا ہے اور دل ہی دل میں شاید کسی غیبی طاقت کا منتظر رہتا ہے جو فرشتۂ رحمت بن کر نازل ہو اور اسے نامساعد حالات کے بھنور سے نکال دے۔ ایسے میں ان کی ملازمہ رَبو نازل ہوتی ہے، جو گرتی بیگم جان کو تھام لیتی ہے۔ پست ہوتی کو سنبھال لیتی ہے۔ اور ان کے لیے زندگی واپس لوٹ آتی ہے اور پھر وہ ایسے جیتی ہیں کہ جینے کا حق ادا کرتی ہیں۔ 

لحاف کا اس میں بند ہاتھی کی شکل میں اُبھرنا اور آواز دینے پر بیٹھ جانا، بلی کی طرح سپر سپر رکابی چاٹنے کی سی آوازیں آنا، لحاف کے اندر بیگم جان اور رَبو کا آپس میں کھسر پھسر کرنا، یہ تین مبہم اشارے کنائے ہیں جو ہمیں اس عمل سے روشناس کراتے ہیں جو لحاف کے اندر بروئے کار آتا ہے ـــــــ فکرِ ہر کس بقدرِ ہمت اوست کے مصداق ہم اپنی اپنی بساط اور فکر و فہم کے مطابق اپنے اپنے نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔