Humayun Nama ہمایوں نامہ by Gulbadan Begum

Humayun Nama ہمایوں نامہ by Gulbadan Begum

گو کہ گلبدن بیگم کی یہ تصنیف "ہمایوں نامہ" اس کے باپ ظہیر الدین بابر کی توزک اتنی اہمیت تو نہیں رکھتی۔ لیکن علمائے تاریخ کے نزدیک، اس کی افادیت مسلم ہے۔
"غدر" میں شریک انگریز کرنل جارج ولیم ہملٹن نے یہ مسودہ بعض دوسرے قیمتی مسودات کے ساتھ میں مالِ غنیمت کے طور پر پایا۔ اور پھر ان کی بیوہ نے اس 351 دوسرے قیمتی مسودات کے ہمراہ برٹش میوزیم کے پاس فروخت کر دیا۔ 
ڈاکٹر ریو کا خیال ہے کہ یہ نسخہ سترھویں صدی عیسوی میں اصل مسودہ سے نقل کیا گیا تھا۔ مگر اصل مسوہ تو دستبردِ زمانہ کی نذر ہوا۔ البتیہ اس کی نقل باقی رہ گئی۔ 

یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ گلبدن بیگم نے جب ہمایوں نامہ تصنیف کیا تھا تو اس کی کئی کاپیاں کروائیں تھیں۔ یہ سب کاپیاں خدا جانے کہاں غائب ہوئیں کہ کسی جگہ سے بھی برآمد نہ ہوئیں۔

پرتژ میوزیم میں فارسی کا جو متن موجود ہے اس پر نقل نویس کا کوئی نوٹ موجود نہیں ہے جس سے معلوم ہو سکتا کہ نقل نویس نے یہ کب اور کس وقت نقل کیا ہے۔ اس پر صرف یہ عنوان لکھا ہے:
احوالِ ہمایوں بادشاہ
جمع کردہ گلبدن بنتِ بابر بادشاہ عمہ اکبر بادشاہ
چونکہ مسوہ اور عنوان والے صفحہ کا کاغذ ایک جیسا ہے اس لیے اندازہ کیا گیا ہے کہ عنوان بھی اصل نقل نویس کی تحریر ہے۔