ڈپٹی نذیر احمد کی کہانی کچھ اُن کی کچھ میری زبانی از مرزا فرحت اللہ بیگ

ڈاکٹر نذیر احمد کی کہانی کچھ اُن کی کچھ میری زبانی از مرزا فرحت اللہ بیگ

اردو ادب میں خاکہ نگاری کو باقاعدہ فن کے طور پر غالباََ مرزا فرحت اللہ بیگ نے اپنایا۔ انہوں نے ڈپٹی نذیر احمد کا جو خاکہ لکھا ہے، وہ اردو خاکہ نگاری کی تاریخ میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ اردو کا پہلا طویل اور مکمل خاکہ ہے اور سیکڑوں صفحات پر مشتمل سوانح نگاری سے زیادہ بھاری ہے۔ مرزا فرحت اللہ بیگ ڈاکٹر نذیر احمد کے شاگرد تھے۔ اس لیے انہیں ڈاکٹر صاحب کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تھا۔ مرزا فرحت اللہ بیگ ایک سچے اور کھرے انسان اور ادیب تھے۔ اسی لیے انہوں نے ڈپٹی نذیر احمد کی شخصیت کی خوبیوں اور خامیوں، دونوں کو ایمان داری کے ساتھ بیان کر دیا ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ مرزا فرحت اللہ نے خرابیاں بڑے ادب و احترام کے ساتھ اور ہمدردانہ انداز میں بیان کی ہیں۔ ہمارے کچھ خاکہ نگاروں نے شخصیتوں کو طنز و مزاح کا ذریعہ بنا رکھا ہے، یعنی وہ شخصیت کے کمزور پہلوؤں پر اس طرح مبالغہ آرائی کے ساتھ روشنی ڈالتے ہیں کہ اس میں تضحیک کا پہلو نکلتا ہے اور پڑھنے والا ہنسے بغیر نہیں رہتا۔ اس کے برعکس فرحت اللہ بیگ نے نذیر احمد کی شخصیت کے کمزور پہلوؤں پر اس طرح روشنی ڈالی ہے کہ ڈاکٹر صاحب پر ہنسی نہیں آتی بلکہ ہمیں ان سے ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔