دیوانِ شاہ نیاز بریلوی

دیوان شاہ نیاز بریلوی
مشہور صوفی اور باکمال شاعر حضرت شاہ نیازؔ احمد بریلوی اپنے عہد میں یگانہ و روزگار تھے۔ ان کی ذات مرجع خاص و عام تھی۔ فارسی اور اُردو شاعری میں ان کی نمایاں حیثیت مسلم ہے۔ اس لیے اکثر بلند پایہ تذکروں میں ذکر موجود ہے۔ 
تصوف کی طرح شاعری بھی بقول شبلی نعمانی ذوق اور وجدانی چیز ہے۔ اور شاہ نیاز کی طبیعت قدرت کی طرف سے سوز و گداز اور ذوقِ وجدان سے مالا مال تھی۔ عشقِ حقیقی سے ان کا خمیر بنا تھا اور دردِ عشق ہی ان کا سرمایۂ حیات تھا۔ شاعری ان کا پیشہ نہ تھا تفریح کا مشغلہ بلکہ جب جذبات کا طوفان امنڈتا تو شعر کے قالب میں ڈھل جاتا تھا۔ کلام بہت کم ہے لیکن جو کچھ ہے انتخاب ہے اور ذوق و وجدان کا عکس ہے۔ تاثیر کی شدت سب سے نمایاں اور امتیازی خصوصیت ہے اور یہ ان کی جذبہ کی صداقت کا منھ بولتا ثبوت ہے۔ دل کی گہرائیوں سے نکلا ہوا کلام دل پر اثر کرتا ہے۔ ساتھ جامعیت اور افادیت کی خوبیاں اپنی جگہ اہم ہیں۔