بے چارے لوگ - فیودر دستوئیفسکی مترجم ظ ۔ انصاری

بے چارے لوگ - فیودر دستوئیفسکی مترجم ظ ۔ انصاری
دستوئیفسکی کی زندگی ایک بڑی ہستی کی درد بھری کہانی ہے جسے انسانیت کے مصائب نے مار رکھا تھا۔ اس کی ذکاوت نے سماجی خرابیوں اور انسانی درد و غم کا بھاری پتھر اٹھایا اور خود اس کے بوجھ میں پس گئی۔ 

فیودر میخائلووچ  دستوئیفسکی 1821ء ۔ 1881ء ماسکو میں پیدا ہوا۔ اس کے باپ شہر کے کسی خیراتی ادارے میں ڈاکٹر تھے۔ 1843ء میں دستوئیفسکی سینٹ پیٹرسبرگ کے فوجی انجیئرنگ اسکول سے گریجویٹ ہوا اور انجیئرنگ وزارت میں ڈئزائن تیار کرنے کے کام پر ملازم ہو گیا۔ اپنی ملازمت سے وہ مطمئن نہ ہو سکا۔ 1844ء میں اس نے استعفا دے دیا اور اپنی ادبی زندگی کا آغاز کیا۔ 
اس کا پہلا ناول یہی ناول تھا ــــــ "بے چارے لوگ" جس نے اسے شہر عطا کی۔ {alertInfo}
یہ ناول "بے چارے لوگ" ان دبے کچلے لوگوں کی نام معنون ہے جنہیں مصنف نے اس درد مندی سے اس شدت احساس سے یہاں پیش کیا ہے۔ اس میں سب سے نمایاں کردار ماکار الیکسئی وچ دے وشکن ایک نہایت خستہ حال اور خود کو ہیچ پوچ سمجھنے والا کلرک ہے جسے زندگی کے مصائب نے اس درجہ کچل ڈالا ہے کہ اس میں یہ بھی مان لینے کی ہمت نہیں رہی کہ وہ ستم زدہ ہے۔ 

یہ کتاب خطوط کے ایک سلسلے کے طور پر لکھی گئی ہے جس میں گویا مصنف نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہ ااور اس کی وجہ سے مصنف کو موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے ہیرو کی ذھنیت کی انتہائی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے۔ وہ ذھنیت جو گاہے گاہے مضحکہ خیز بلکہ قابلِ رحم تک ہو جاتی ہے۔