امرتا پریتم کی شاعری مرتبہ امر دہلوی

امرتا پریتم کی شاعری مرتبہ امر دہلوی
ناز سچے عشق پر ہے، ہنر کا دعویٰ نہیں
میرا عرفانِ قلم سالک ہی کوئی پائے گا

امرتا پریتم 31 اگست 1919ء کو گوجرانوالہ (پنجاب) کے ایک اعلیٰ خاندان میں پیدا ہوئیں۔ خاندان کا پس منظر ہر طرح سے بہت اچھا تھا مگر امرتا بچپن سے ہی رسم و رواج اور مذہبی بے جا پابندیوں سے باغی رہی ہیں۔ اس کا تذکرہ انہوں نے اپنی سوانح حیات "رسیدی ٹکٹ" میں بھی کئی جگہ کیا ہے۔ ان کے بچپن کا زیادہ حصہ لاہور میں گزرا اور تعلیم بھی وہیں حاصل کی۔ شعور کی حدوں میں داخل ہوتے ہی امرتا کو ادب سے ایک خاص لگاؤ پیدا ہو گیا تھا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ وہ ادب کی دیوانی ہو گئیں تھیں۔ اس دیوانگی میں انہوں نے کبھی زبان کا مسئلہ درمیان میں نہیں آنے دیا۔ جس زبان کا ادب ان تک پہنچتا گیا وہ اسے شنکر کے زہر کی طرح اپنے جسم میں اتارتی چلی گئیں یہی وجہ ہے کہ وہ آج پنجابی کی شاعرہ، اردو کی مصنفہ اور جرنلسٹ ہوتے ہوئے بھی ہر زبان کے ادب میں موجود ہیں۔