یادوں کا جشن از مہندر سنگھ بیدی
"یادوں کا جشن کنور صاحب کی ہمہ گیر دلپذیر اور پُر تاثیر زندگی کے دلچسپ سوانح کا گلدستہ ہے۔ وہ ایک ایسے متمول جاگیردار گھرانے میں پیدا ہوئے جسے مذہبی تقدس بھی حاصل تھا اور دنیاوی امتیاز بھی۔ ان کی زندگی ناز و نعمت میں بسر ہوئی۔ لاہور کے چیفس کالج میں تعلیم پائی۔ محض شوق اور تجربہ حاصل کرنے کی غرض سے پراونشل سول سروس سے وابستہ ہوئے اور اپنی مختلف سرکاری حیثیتوں میں زندگی کے وہ تجربات حاصل کیے جو کم لوگوں کو نصیب ہوتے ہیں۔ ہماری نظر سے حضرت جوش ملیح آبادی کی خود نوشت "یادوں کی بارات" بھی گزر چکی ہے یہ ایک پُر لطف کتاب ضرور ہے مگر(مگر لے لفظ پر بطورِ خاص زور دوں گا) جوشؔ صاحب نے اپنی سرگزشت میں حقیقت سے زیادہ تخیل سے کام لیا ہے میں نے جوش صاحب کو نزدیک سے دیکھا ہے اور اس عالم میں بھی ان کی داستانیں ان کی زبان سے سنی ہیں جب اندازِ گل افشانیِ گفتار کی معراج ہوتی ہے۔ رکھدے کوئی پیمانہء صہبا مرے آگے۔ جب حضرت جوشؔ جھوم جھوم کر اور چُسکیاں لے لے کر اپنی گزری ہوئی زندگی کے واقعات دہراتے تھے اس وقت بھی محسوس ہوتا تھا کہ نثری شاعری کا دریائے ذخار موجزن ہے اور جب ان لطائف و ظرائف کو "یادوں کی برات" کی شکل میں دیکھا تب بھی اندازہ ہوا کہ جوش مرحوم داستان سرائی اور حاشیہ آرائی میں کمال رکھتے تھے۔ اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ "یادوں کی برات" محض ایک داستانِ ہوشربا ہے۔
عرض کرنا صرف یہ ہے کہ جوشؔ صاحب کے انداز بیان نے اپنی کتاب سوانح کو اس طرح مرتب کیا ہے کہ حقیقت پر خطابت اور بیان و واقعات پر نگارش جذبات کا گمان ہوتا ہے۔ "یادوں کی برات" بلاشبہ زبان و بیان کے اعتبار سے انفرادیت لیے ہوئے ہے۔ بیدیؔ صاحب کی خود نوشت "یادوں کا جشن" لطافت آمیز سادگی اور ظرافت انگیز برجستگی کا نمونہ ہے۔ اس دلچسپ کتاب میں شعر و شاعری، شکار، شباب، اور شراب کے تذکروں کے علاوہ اور بہت سے واقعات بیان کیے گئے ہیں جن سے سیرت و کردار کی ستم ظریفیوں اور انسانی فکر و نظر کی بوالعجبیوں کی مکمل تصویر نظر کے سامنے پھر جاتی ہے۔ بیان و واقعات میں نہ مبالغہ کیا گیا ہے نہ تحریف۔ جو واقعہ جس طرح پیش آیا اسے بے تکلفی کے ساتھ اسی طرح دہرا دیا گیا ہے۔ اردو میں آپ بیتیاں بہت کم لکھی گئیں ہیں اور اس بہت کم میں دلچسپ، سبق آموز، خود نوشت سوانح اور بھی کم ہیں۔ یقیناََ "یادوں کا جشن" ایک ایسی آپ بیتی ہے جسے ہر طبقے میں ذوق و شوق سے پسند کیا جائے گا۔ (رئیس امروہوی)
Tags:
کنور مہندر سنگھ بیدی سحر