کلیات علی سردار جعفری
علی سردار جعفری نے جس غلام عہد میں آنکھیں کھولیں، انقلاب کو بے حد قریب سے دیکھا آہوں اور آنسوؤں کے ساتھ ساتھ زنجیروں اور قید خانوں کو معشوق کی طرح گلے لگایا۔ وہ جس رومانی باغیانہ سرشت کے حامل ہیں ایسے میں ان سے اسی طرح کی شاعری کی امید کی جا سکتی تھی اور انہوں نے اس میدان میں خوب خوب جوہر دکھائے اور طرح طرح کے تجربے بھی کیے۔ ان کی شاعری کو سمجھنا ہے تو ان تمام تناظرات کے ساتھ ساتھ شعر و ادب کے اعلیٰ و ارفع اقدار اور نصب العین کو سمجھنا ناگزیر ہے اور جہاں ایسا ممکن نہیں وہاں سردارؔ کی تفہیم بھی ممکن نہیں۔
تخلیق و تنقید، تقریر، جلال و جمال، شعلہ و شبنم غرضیکہ ہر طرح کی فکر و جذبات سے معمور سردار جعفریؔ نےجس طرح سے فکری و تخلیقی سفر طے کیا اس کی اپنی ایک تاریخ ہے۔
Tags:
علی سردار جعفری